رپورٹ کے مطابق، "حسین امیرعبداللہیان" نے آج بروز ہفتے کو 58 ویں میونیخ سیکورٹی کانفرنس کے موقع پر آسٹریا کے وزیر خارجہ "الکساندر شالنبرگ" سے ایک ملاقات میں باہمی تعلقات سمیت علاقائی اوی بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر امیرعبداللہیان نے آسٹریا کیجانب سے جوہری مذاکرات کی میزبانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج، ویانا ایران اور عالمی برادری کے لیے اہم شعبوں میں تبدیلیوں کا مرکز ہے۔
انہوں نے ویانا میں ایران کی سرخ لکیروں کی اہمیت اور ان کو نظر انداز کرنے کے ناممکن ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر حتمی انتخاب؛ ایک طرف اختلاف رائے اور کسی معاہدے تک نہ پہنچنا اور ایرانی عوام کے مفادات - ہماری سرخ لکیر کے طور پر- کو نظرانداز کرنے دوسری طرف، ہو تو تہران کا قطعی انتخاب اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی مفادات کا احترام اور جائز اور منطقی قومی سرخ لکیر سے تجاوز نہ کرنا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے حقوق اور ذمہ داریوں کے درمیان توازن قائم کرنے اور برقرار رکھنے کو کسی بھی معاہدے کے استحکام کے لیے واضح اصول قرار دیا اور مزید کہا کہ مغربی جماعتوں کو اب اپنا حتمی فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ اپنی موجودہ اقتصادی دہشت گردی اور بے عملی کو ختم کرنا چاہتے ہیں یا وہ ناقابل قبول بہانوں پر داغ چھوڑنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تین یورپی ممالک اور امریکہ کی طرف سے اپنے مذاکراتی مقاصد کے حصول کیلئے میڈیا مہم کا آغاز ایران کے عظیم عوام کے مفادات کے تحفظ کیلئے مذاکرات کاروں کے حتمی مشن کو متاثر نہیں کرتا۔
امیر عبداللہان نے کہا کہ ایران اور آسٹریا کے تعلقات ایک ممتاز تاریخ اور کئی سو سالہ تاریخ کے حامل ہیں اور ان کی مختلف جہتیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ تعلقات مزید بڑھ جائیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایرانی شہریوں کے قونصلر مسائل کو حل کرنے پر بھی زور دیا جن میں طلباء کے خاندانوں کے اپنے بچوں سے ملنے کے مسائل، بعض طلباء کی رہائش کی مدت میں توسیع اور وہاں مقیم ایرانیوں کے بعض بینکنگ مسائل شامل ہیں۔
دراین اثنا آسٹریا کے وزیر خارجہ نے ویانا میں تمام مذاکراتی وفود کے سربراہوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے آخری مراحل بہت مشکل اور بعض اوقات دم توڑ دینے والے ہوتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ کچھ دنوں میں کوئی پیش رفت نہ ہو لیکن ہم سب کو معاہدے تک پہنچنے کی پھر بھی کوشش کرنی ہوگی۔
الکساندر شالنبرگ نے کہا کہ اگرچہ آسٹریا، جوہری معاہدے کا فریق نہیں ہے، لیکن وہ مذاکرات کے لیے کسی بھی ممکنہ مدد کا پختہ عزم رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جوہری معاہدے کی بحالی اور تمام فریقین کی اپنے وعدوں کی طرف واپسی سابق امریکی صدر کی طرف سے پیدا کردہ بحران کا حل ہے اور ہم سب اس حوالے سے سنجیدہ کوشش کررہے ہیں۔
آسٹریا کے وزیر خارجہ نے تہران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ویانا کے پختہ عزم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قونصلر مسائل دونوں وزارتوں کے درمیان بات چیت میں حل کیے جا سکتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ