12 فروری، 2022، 8:38 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84649140
T T
0 Persons
ویانا میں ایران اور یورپی یونین کے وفود کی ملاقات

تہران، ارنا- ویانا میں ایران اور یورپی یونین کے مذاکراتی وفود کی "علی باقری" اور "انریکہ مورا" کی قیادت میں انعقاد کیا گیا۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، ویانا میں ایران اور یورپی یونین کے مذاکراتی وفود کی اعلی ایرانی سفارتکار "علی باقری" اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ڈپٹی سیکرٹری "انریکہ مورا" کی قیادت میں انعقاد کیا گیا۔

اس کے علاوہ آج آسٹریا کے دارالحکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے وفود کے سربراہان علی باقری اور میخائل اولیانوف کی قیادت میں ایران اور روس کے مذاکراتی وفود کا دو طرفہ اجلاس شروع ہوا۔

ویانا میں ایران اور یورپی یونین کے وفود کی ملاقات

*** چین نے ویانا مذاکرات میں ایران کے پیش کردہ پیکج کا اعلان کیا

ویانا میں پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات میں چینی وفد کے چیئرمین نے ایران کی پیش کردہ نئی پیکیچ کا اعلان کیا۔

"وان کونگ" نے  ہفتے کے دوپہر کو ہوٹل کوبورگ میں داخل ہونے سے پہلے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہم آخری مرحلے میں پہنچ چکے ہیں، خاص طور پر جب سے ہمارے ایرانی ہم منصبوں نے اپنا حتمی پیکج پیش کیا ہے۔

انہوں نے جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے انعقاد سے متعلق  بعض بیانات پر کہا کہ میرے خیال میں اس طرح کے اجلاس کا ابھی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے، لیکن اجلاس دو اور تین طریقوں سے مختلف شکلوں میں منعقد ہو رہے ہیں۔

یہ کہنا ضروری ہے کہ سب سے پہلے ایرانی مذاکراتی ٹیم کے اقدامات کی بدولت اور تمام مذاکراتی وفود کے اعتراف کے مطابق، مذاکرات میں پیش رفت ہوئی اور  اور اب یہ ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جہاں امریکہ کو، 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے طور پر،ایران کے جائز دعووں کو قبول کرنے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔

دوم، وفود کے درمیان تجاویز کا تبادلہ کثیر الجہتی مذاکرات کے اجزاء میں سے ایک ہے اور اس طرح کے مذاکرات کی نوعیت ہے۔ اس لیے فریقین کا ایک دوسرے کو تجاویز دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے اور بعض معاملات میں ایک ہی دن میں متعدد بار مختلف تجاویز کا تبادلہ بھی ہوا ہے جو کہ فعال مذاکرات اور کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کیلئے فریقین کی سنجیدگی کا مظہر ہے۔

مذاکرات کے آغاز سے ہی مختلف تجاویز اور اقدامات اٹھائے اور زیر بحث آئے۔ قابل ذکر ہے کہ ایرانی وفد کی جانب سے اب تک بیشتر نئے نظریات اور تخلیقی میکنزم مختلف امور پر تجویز کیے گئے ہیں جن میں دوسرے فریق کے وعدوں کی تصدیق بھی شامل ہے۔اور مغرب کی سب سے واضح تنقید میں سے ایک باقی مسائل کو حل کرنے کے لیے تجاویز اور اقدامات کا فقدان ہے۔

لہٰذا، دیے گئے بیانات کی درستگی اور ان تجاویز کے مواد سے قطع نظر جو میز پر موجود ہو، مجوزہ حل کے تبادلے کا اصول ایک عام مسئلہ ہے اور اس میں کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔

یہ معمول کی بات ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران دوسرے فریقین کی طرف سے پیش کی جانے والی کسی بھی تجویز پر غور کرے گا اور اپنے مطالبات، ہدایات اور مذاکراتی اصولوں کی بنیاد پر ان کا جائزہ لے گا۔

مذاکرات کا آٹھواں دور 27 دسمبر کو ویانا میں شروع ہوا اور یہ بات چیت کے طویل ترین دوروں میں سے ایک ہے۔ شرکاء ان دنوں معاہدے کے متن کا مسودہ تیار کرنے اور بعض متنازع امور پر فیصلہ کرنے میں مصروف ہیں۔وفود کی اکثریت تسلیم کرتی ہے کہ بعض مسائل کی پیچیدگی کے باوجود بات چیت آگے بڑھ رہی ہے۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .