10 فروری، 2022، 4:38 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84646563
T T
0 Persons
ویانا مذاکرات میں دعوے کیے گئے تجویز کردہ پیکیج کی کہانی کیا ہے؟

ویانا، تہران- امریکہ اور تین یورپی ممالک کی طرف سے نئی تجاویز کی پیش کش نے مغرب کی طرف سے "تجویز کردہ پیکج" سے متعلق قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے حالانکہ اس بات کو پیش نظر رکھنا ہوگا کہ وفود کے درمیان تجاویز کے تبادلہ کیلئے کثیرالجہتی مذاکرات کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ فعال مذاکرات کی علامت ہے۔

رپورٹ کے مطابق، حال ہی میں میڈیا میں ایک خبر کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ مغربی  فریقین نے ایران کو تجاویز کا ایک نیا پیکج پیش کیا ہے اور یہ اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ گیند اسلامی جمہوریہ ایران کے گراؤنڈ میں ہے۔

جبکہ یہ کہنا ضروری ہے کہ سب سے پہلے ایرانی مذاکراتی ٹیم کے اقدامات کی بدولت اور تمام مذاکراتی وفود کے اعتراف کے مطابق، مذاکرات میں پیش رفت ہوئی اور  اور اب یہ ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جہاں امریکہ کو، 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے طور پر،ایران کے جائز دعووں کو قبول کرنے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔

دوم، وفود کے درمیان تجاویز کا تبادلہ کثیر الجہتی مذاکرات کے اجزاء میں سے ایک ہے اور اس طرح کے مذاکرات کی نوعیت ہے۔ اس لیے فریقین کا ایک دوسرے کو تجاویز دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے اور بعض معاملات میں ایک ہی دن میں متعدد بار مختلف تجاویز کا تبادلہ بھی ہوا ہے جو کہ فعال مذاکرات اور کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کیلئے فریقین کی سنجیدگی کا مظہر ہے۔

مذاکرات کے آغاز سے ہی مختلف تجاویز اور اقدامات اٹھائے اور زیر بحث آئے۔ قابل ذکر ہے کہ ایرانی وفد کی جانب سے اب تک بیشتر نئے نظریات اور تخلیقی میکنزم مختلف امور پر تجویز کیے گئے ہیں جن میں دوسرے فریق کے وعدوں کی تصدیق بھی شامل ہے۔اور مغرب کی سب سے واضح تنقید میں سے ایک باقی مسائل کو حل کرنے کے لیے تجاویز اور اقدامات کا فقدان ہے۔

لہٰذا، دیے گئے بیانات کی درستگی اور ان تجاویز کے مواد سے قطع نظر جو میز پر موجود ہو، مجوزہ حل کے تبادلے کا اصول ایک عام مسئلہ ہے اور اس میں کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔

یہ معمول کی بات ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران دوسرے فریقین کی طرف سے پیش کی جانے والی کسی بھی تجویز پر غور کرے گا اور اپنے مطالبات، ہدایات اور مذاکراتی اصولوں کی بنیاد پر ان کا جائزہ لے گا۔

مذاکرات کا آٹھواں دور 27 دسمبر کو ویانا میں شروع ہوا اور یہ بات چیت کے طویل ترین دوروں میں سے ایک ہے۔ شرکاء ان دنوں معاہدے کے متن کا مسودہ تیار کرنے اور بعض متنازع امور پر فیصلہ کرنے میں مصروف ہیں۔وفود کی اکثریت تسلیم کرتی ہے کہ بعض مسائل کی پیچیدگی کے باوجود بات چیت آگے بڑھ رہی ہے۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .