رپورٹ کے مطابق، نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور اور اعلی اینی مذاکرات کار "علی باقری کنی" نے آج بروز جمعہ کو ویانا میں روسی مذاکراتی وفد کے سربراہ "میخائیل اولیانوف" سے ملاقات اور گفتگو کی۔
ویانا میں ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے 26 ویں دن کا اعلی ایرانی مذاکرات کار "علی باقری کنی" اور جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے ڈپٹی کوارڈینیٹر "انریکہ مورا" کی ملاقات" سے آغاز کیا گیا۔
اعلان کردہ شیڈول کے مطابق، باقری اپنی مشاورتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور مذاکراتی وفود کے کچھ دیگر سربراہان سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے (بدھ) کو دو طرفہ اور کثیر الجہتی ملاقاتوں کے فریم ورک میں مذاکرات میں شریک تمام ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کی اور مبصرین کے مطابق یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ مذاکرات ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکے ہیں۔
اس سے قبل ویانا میں یورپی یونین کے سفیر "اشتفن کلمنت" نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یورپی یونین کی ٹیم، آج کی ملاقاتوں کی تیاری کر رہی ہے، جو ویانا مذاکرات کے دوران مختلف فارمیٹس میں منعقد ہوں گی۔
اس کے ساتھ ہی جمعرات کی صبح کو ماہرین کی سطح پر مختلف موضوعات پر ملاقاتوں کا آغاز ہو گیا ہے؛ یہ ملاقاتیں جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے آخری اجلاس میں طے پانے والے معاہدے پر مبنی ہیں، جس کے دوران مذاکرات میں شریک ممالک کے نمائندوں نے غیر قانونی اور جابرانہ پابندیوں کے معاملے کو اٹھانے کی ترجیح پر زور دیا۔
واضح رہے کہ ویانا میں پابندیاں ہٹانے پر بات چیت کا آٹھواں دور جاری ہے اور مغربی سیاسی فیصلوں میں بات چیت ایک نازک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔
ایرانی ٹیم کے اقدامات کی بدولت مذاکرات نے کچھ اختلافات پر قابو پالیا ہے اور معاہدے تک پہنچنے کی رفتار کا انحصار باقی مسائل پر مغرب اور واشنگٹن کے مخصوص سیاسی فیصلوں اور پابندیوں کے خاتمے پر ہے۔
تاہم، مغربی ممالک غیر تعمیری پالیسیوں پر عمل پیرا رہتے ہوئے، نفسیاتی آپریشن کے حربے استعمال کرتے ہوئے ایران کو مذاکرات کو آگے بڑھانے یا روکنے کے لیے جوابدہ ٹھہراتے ہیں۔
وہ جعلی ڈیڈ لائن قائم کرکے نام نہاد "ہاتھ پر سینگ اور بریک پر پاؤں" کا حربہ مسلط کرتے رہتے ہیں، اور اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ ایران کو یا تو مذاکرات کو تیز کرنا ہوگا یا اپنے جوہری پروگرام کو سست کرنا ہوگا جبکہ پابندیاں، مذاکرات میں مغربی فریقین کے اہم لیور کے طور پر، اپنی تاثیر کھو چکی ہیں اور دوسرے فریقین کو مایوس کر چکی ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ