"حسین امیر عبداللہیان" نے ویانا مذاکرات میں بیجنگ کے موقف کو تعمیری اور مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تہران، ویانا مذاکرات میں ایرانی موقف کی حمایت پر چین کا شکریہ ادا کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دورہ چین کے دوران، ایران اور چین کے جامع اسٹریٹجک معاہدے پر عمل درآمد سمیت متعدد اہم امور پر اتفاق رائے اور سمجھوتہ طے پایا اور اس طویل مدتی معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دونوں فریقوں کو ایک روڈ میپ کی ضرورت ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ان کے چینی ہم منصب سے اپنی حالیہ ملاقات میں دونوں فریقین نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول یمنی ابتر بحران پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران اور چین کے جامع اسٹریٹجک معاہدے کے حوالے سے دونوں فریقین اس معاہدے کے ثمرات سے مستفید ہوں گے، جس میں تجارت، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور سیاحت کے علاوہ بین الاقوامی اور علاقائی تعاون سمیت متعدد شعبے شامل ہیں۔
امیر عبداللہیان نے اس بات پر زر دیا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ تہران اور بیجنگ کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں کوئی چیلنج نہیں ہے، حالانکہ امریکہ کے "غنڈہ گردی" کے رویے نے دو طرفہ تعاون کو کچھ متاثر کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ کثیرالجہتی تعلقات تمام ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں؛ امریکی یکطرفہ اور غنڈہ گردی کسی بھی ملک کو قبول نہیں، بین الاقوامی قانون اور تعاون تمام ممالک کو ایسے مواقع فراہم کرتے ہیں جن سے سب کو فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں ہمسایہ اور ایشیایی ممالک سے تعاون بڑھانے کی ایرانی پالیسی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ایرانی حکومت نے اپنے پڑوسیوں اور ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو اپنی ترجیحات کی سرفہرست میں قرار دیا ہے جس پر ہم نے اپنے چینی ہم منصب سے تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ جوہری مذاکرات میں خاص طور پر ویانا میں جاری مذاکرات میں فعال اور منطقی کردار ادا کیا ہے چین مذاکرات کے دوران ہمیشہ ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کا مخالف رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات میں اس سلسلے میں چین کی حمایت کو سراہا اور اس پر زور دیا۔ اور انہوں نے چینی حکام کو یہ بھی یقین دلایا کہ ایران کبھی بھی وقت ضائع کرنے یا مذاکرات کا رخ موڑنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ہم نے ویانا مذاکرات میں ایک مثبت، تعمیری اور حقیقت پسندانہ تجویز پیش کی۔ چین اور روس نے اس تجویز کی حمایت کی لیکن امریکہ سمیت مغربی ممالک نے کوئی مثبت تجویز پیش نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگردیگر فریقین جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کریں گی تو ایران بھی اپنے وعدوں پر پورا اترے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ