رپورٹ کے مطابق، اسماعیلی نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ آج روسی لوگ "مثنوی"، "شاہنامہ" اور خیام کے دیوان کا روسی ترجمہ پڑھتے ہیں اور ایرانی "پشکن"، "ٹالسٹائی" اور "دوستوفسکی" کی تخلیقات کا فارسی ترجمہ پڑھتے ہیں؛ ثقافت دو قوموں کے درمیان ربط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان جامع ثقافتی معاہدے کے قانون کو دسمبر 1967 میں منظور کیا گیا اور یہ 54 سال تک کارآمد رہا جس کا مطلب یہ ہے کہ ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کا عزم مضبوط ہے۔
اسماعیلی نے کہا کہ 2022 کے جنوری میں بھی ایرانی صدر کے حالیہ دورہ روس سے بھی یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر نے اپنے روسی ہم منصب کی دعوت پر کل بروز بدھ کو ماسکو کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ولادیمیر پیوٹین سے ملاقات اور گفتگو کی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ