افزودگی کے حق کو نظرانداز کیا تو معاہدہ کا کوئی امکان نہیں رہے گا، سید عباس عراقچی

تہران/ ارنا- وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جو مصر کے دورے پر ہیں، اپنے مصری ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی۔

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ایران اور مصر قدیم تاریخ اور تمدن کے مالک ہیں اور علاقے کی سلامتی، امن، ترقی و پیشرفت میں دونوں ممالک کا اہم کردار ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ دونوں ملکوں کی قیادت سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلقات بڑھانے کی رکاوٹوں کو دور کیا جا رہا ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ چند ہفتے میں یہ مہم انجام پاسکے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ اپنے مصری ہم منصب کو صیہونی حکومت کے جرائم اور غزہ اور فلسطین کے عوام کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف سے مکمل طور پر آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ تہران، غزہ میں فوری اور مستحکم جنگ بندی کا خواہاں ہے۔

وزیر خارجہ نے امریکی تجویز کے بارے میں کہا کہ ایران کے موقف، اصولوں اور مفادات کی بنیاد پر مناسب جواب دیا جائے گا۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کے افزودگی کے حق کا لحاظ کیے بغیر، معاہدے کا کوئی تصور تک پایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے ایران کے خلاف اسنیپ بیک مکینزم کو ممکنہ طور پر متحرک کرنے کو یورپی ممالک کی بڑی غلطی قرار دیا اور کہا کہ ایسے کسی بھی اقدام کے نتیجے میں حالات مزید بحرانی ہوسکتے ہیں حالانکہ سفارتکاری کے ذریعے معاملات کو سلجھانا ممکن ہے۔

سید عباس عراقچی نے صیہونی حکومت کی دھونس دھمکیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں صیہونی ایسی غلطی کا ارتکاب نہیں کریں گے، کیونکہ نقصان انہیں کا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام شفاف اور پرامن ہے جبکہ علاقے میں ایٹمی ہتھیار صرف صیہونی حکومت کے پاس ہیں لیکن مغربی دنیا نے صیہونی حکومت کے جرائم اور ان کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور ایران کو اپنے حق سے محروم کرنا چاہتی ہے۔

وزیر خارجہ نے زور دیکر کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے کے مطابق ایٹمی ہتھیار شرعا حرام ہے اور ہر ایک سن لے کہ ہمارے قریب دینی اصول کو ہر چیز پر فوقیت حاصل ہے اور ہم اپنے اسے عملی طور پر بھی ثابت کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ سے ملاقات کے دوران بھی اس بات پر زور دیا کہ آئی اے ای اے کو اپنی خودمختاری برقرار رکھتے ہوئے مغربی ممالک کا آلہ کار بننے سے پرہیز اور صیہونیوں کے جال میں پھنسنا نہیں چاہیے۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس موقع پر ایٹمی مذاکرات کی مصر کی جانب سے حمایت کی قدردانی کی اور کہا کہ علاقے کے ممالک کے ساتھ گفتگو اور مذاکرات کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .