ارنا کے مطابق وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے آج وزارت خارجہ کے کارکنوں کے ہمراہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار اقدس پر حاضری دے کرآپ کی امنگوں سے تجدید عہد کیا ۔
سید عباس عراقچی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ اسلامی انقلاب کے بانی ہونے کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے معمار بھی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے 45 برس بعد آج ہم اسی راستے پر چل رہے ہیں جو خارجہ پالیسی کے حوالے سے امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے معین کیا تھا۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی تسلط کی نفی پر استوار ہے جو اغیار اور بیرونی طاقتوں کے خلاف حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی تحریک کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے۔
انھوں نے لا شرقیہ و لاغربیہ کے سلوگن کے بارے میں کہا کہ اس کا مطلب مشرق اور مغرب کے تسلط کی نفی ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ البتہ اس کا مطلب مشرق اور مغرب سے رابطے کی نفی نہیں ہے بلکہ ان کا تسلط قبول کرنے کا انکار ہے۔
انھوں نے امریکا کے ساتھ جاری بالواسطہ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ یورینیئم کی افزودگی ملک کی بنیادی ضرورت ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ہمیں کس سطح کی افزودگی کی ضرورت ہے، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہماری دواؤں کی صنعت اور ملک کے مختلف صنعتی شعبوں کی ترقی کس سطح کی متقاضی ہے ۔ یہ وہ مسائل ہیں جن سے ہم چشم پوشی نہیں کرسکتے، لیکن اس کا ایک پہلو اور بھی ہے اور وہ اقتصاد اور ٹیکنالوجی میں تسلط کی نفی ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب فریق مقابل یہ کہتا ہے کہ کہ تمھارے پاس افزودگی نہیں ہونی چاہئے تو در اصل وہ اس طرح ہم پر اپنا تسلط مسلط کرنا چاہتا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین اور اصول وضوابط کے مطابق دیگر ملکوں کی طرح ہمیں بھی یورینیئم کی افزدگی سمیت پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی سے بہرہ مندی کا حق حاصل ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی صرف اس بناء پر کہ انہیں یہ تشویش ہے کہ کہیں ہم ایٹمی اسلحہ نہ بنالیں، ہم سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ افزودگی بند کریں، لیکن کیا ان کی یہ تشویش ہمیں اپنے قانونی حق سے محروم کردینے کا جواز بن سکتی ہے؟ انہیں تشویش ہے اس لئے ایرانی قوم افزودگی کا کام نہ کرے؟ یہ ملت ایران کے لئے قابل قبول نہیں ہے اور یہ مطالبہ قبول کرنا در اصل تسلط قبول کرنا ہے۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایٹمی مسئلے میں ایران کا موقف بالکل واضح اور شفاف ہے، ہم خود کو حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ کے سپاہیوں میں شمار کرتے ہیں اور امید ہے کہ ہم ان ہستیوں کے لائق سپاہی ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ