ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آج پیر 28 اپریل کو ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے تجار کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہم ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان روابط کو، جس طرح کہ ہم ماضی میں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے،اسی طرح توسیع دے سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں، ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے عوام کی علمی اور ثقافتی پشرفت و ترقی کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنا چاہئے، ایک دوسرے کے فائدے میں سوچنا چاہئے اور ایسا ماحول تیار کرنا چاہئے کہ ہمارے روابط دونوں کے فائدے میں ہوں ۔
صدرایران نے مشرق، مغرب، شمال اور جنوب کے لئے، ایران کی اہم راہداریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور جمہوریہ آذربائیجان ایسے چوراہے پر ہیں کہ بہت ہی آسانی کے ساتھ سارے رابطے برقرار کرسکتے ہیں اور تجربات، علم، سائنس و ٹیکنالوجی اور مہارت کے تبادلے نیز نقل و حمل کو آسان بناسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے پڑوسی ملکوں کے سربراہوں سے ملاقات میں ان کے سامنے یہ بات رکھی ہے کہ ہمارے پاس ایسا ریلوے نیٹ ورک کیوں نہ ہو کہ جو پاکستان کو ایران، جمہوریہ آذربائیجان، ترکیہ، عراق اور سعودی عرب سے متصل کرسکے اور ہمارے درمیان وسیع تر رابطہ برقرار رہے۔
صدر ایران نے کہا کہ ہم ایک جیسے رہن سہن، تہذیب وتمدن اور ثقافت کے مالک اسلامی ممالک ہیں، جو ایک ساتھ تھے، ایک دوسرے سے متصل تھے، ہماری قومیت ایک تھی ، ہم ایک دوسرے کے قرابت دار تھے اور اب بھی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اپنے سبھی پڑوسیوں سے ہمارے روابط ہزاروں برس سے قائم ہیں اور اسی بنیاد پر ہم اپنے درمیان موثر روابط کے امکانات فراہم کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ان امکانات کی فراہمی کا پہلا قدم، تجارت، علم اور ثقافت کے میدان میں باہمی تعاون ہے۔ ہماری یونیورسٹیاں ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں اور سائنس و ٹیکنالوجی میں اپنے تجربات ایک دوسرے سے شیئر کریں اورہمارے تجار اور صنعت کار اپنی پیداوار اور مہارت کا تبالہ کریں۔
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہماری اپنی منڈیاں ہمیں دنیا سے بے نیاز کرسکتی ہیں اور اس کے لئے صرف عزم و ارادے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم سبھی پڑوسی، ایک دوسرے سے تعاون کریں، ایک دوسرے کے لئے راستے کھولیں اور اپنی دانش اور ٹیکنالوجی ایک دوسرے سے شیئر کریں۔
صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہمیں علاقے کے لئے ایسا مستقبل تیار کرنا ہے کہ جو علم ودانش، امن، ترقی ، آزادی اور امیدوں سے سرشار ہو۔ اپنی سلامتی کی ہمیں خود حفاظت کرنی ہے نہ یہ کہ کچھ لوگ باہر سے آکر ہماری سلامتی کی حفاظت کریں۔
صدر ایران نے کہا کہ ہمارے بزرگ ایک ساتھ بیٹھیں اور اختلافات کو دور کریں، البتہ میں بعید سمجھتا ہوں کہ ہمارے درمیان اختلاف ہوگا، بس نچلی سطح پر کچھ لوگ ہیں جو باہر سے ورغلائے جانے پر، دوست اوربرادر ملکوں کے درمیان جن کی تہذیب و ثقافت مشترک ہے،ا ختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرتےہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ کچھ لوگ بیکار کے بہانوں سے ایران اور جمہوریہ آذربائیچان کے اچھے اور دیرینہ روابط کو خراب کریں۔
آپ کا تبصرہ