انسانی حقوق کو دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، سید عباس عراقچی

جنیوا/ ارنا- وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے دورہ جنیوا کے موقع پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے 58ویں اجلاس سے خطاب کیا۔

انہوں نے اس موقع پر انسانی حقوق کو دیگر ممالک کے خلاف یکطرفہ اور جارحانہ پالیسیوں کے لیے استعمال کرنے پر سخت تنیقد کی اور کہا کہ اس نوعیت کے اقدامات کے نتیجے میں عام شہری بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوہرے معیار پر مبنی ایسے اقدامات کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اصول کمزور پڑ جاتے ہیں اور اس ادارے کے ارکان کے مابین باہمی اعتماد متاثر ہوتا ہے۔

وزیر خارجہ عراقچی نے کہا کہ بعض ممالک انسانی حقوق کے بہانے یکطرفہ پالیسیاں اپناتے ہیں جس کی زد میں ایران اور بہت سے دیگر ممالک کے عوام آئے ہیں۔

سید عباس عراقچی نے اس موقع پر کہا کہ انسانی حقوق کی جب بات ہوتی ہے تو فلسطینی عوام کی پریشانیوں اور صیہونی حکومت کے جرائم کو بھلانا ناممکن ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران غزہ میں غاصبوں کے ہاتھوں غزہ کے مظلوم عوام کی نسل کشی کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ صیہونی حکومت نے وحشیانہ فوجی جرائم کا ارتکاب کیا، بے گناہ خواتین اور سن رسیدہ افراد اور معصوم بچوں کا قتل عام کیا اور شہروں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کا یہ اقدام جنیوا کے تمام کنوینشنوں اور بین الاقوامی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور اسی طرح فلسطینیوں کے حقوق کو پاؤں تلے روندنے کے مترادف ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ تمام حکومتوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ انصاف اور غیرجانبداری پر مبنی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے انسانی حقوق کی حمایت کے لیے کوشاں رہیں اور اس سلسلے میں ناانصافی اور امتیازی رویے سے اجتناب کریں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .