بین گویر نے، جو نیتن یاہو کی کابینہ کے رکن تھے اور حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی وجہ سے کابینہ سے مستعفی ہوگئے تھے، اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے حماس کے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کی صورت میں غزہ کے لیے جہنم کے دروازے کھولنے دھمکی کے باوجود ہماری حکومت یہ تاریخی موقع گنوا رہی ہے۔
انھوں نے کہاکہ حکومت صرف تین قیدیوں کو آزاد کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اور غزہ کے لیے امداد میں اضافہ ہوگا۔" ہمیں عجلت میں اور بغیر سمجھے جانے والے معاہدے اور بزدل حکومت کا سامنا ہے۔
اسرائیل کی داخلی سلامتی کے سابق وزیر نے اس سے قبل غزہ کے مکینوں کو جلد از جلد پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا تھا۔
بین گویر نے کہاکہ میں غزہ کے باشندوں کے انخلاء کے فوری آغاز کا مطالبہ کرتا ہوں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس کام کے لیے ہمارے پاس کافی وقت ہے لیکن میں کہتا ہوں کے کہ اسرائیل کے مفادات ذرا سی تاخیر کے بھی متحمل نہیں ہو سکتے۔
انتہا پسند سابق اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں مذاق بن کر رہ گئے ہیں، اور سیکیورٹی کابینہ میں صرف میں ہی تھا جس نے غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی مخالفت کی تھی۔
آپ کا تبصرہ