رپورٹ کے مطابق، ایران اور لبنانی شہریوں کو تہران سے بیروت لے جانے والی اس پرواز کے مسافروں کو رفیق حریری بین الاقوامی ایئرپورٹ پر غیرمعمول انداز اور طریقے سے تفتیش کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے سامان کو کھول کر تلاشی لی گئی جس کے نتیجے میں اس پرواز کے مسافر کئی گھنٹے تک پریشان رہے اور احتجاج کرنے لگے۔
لبنان کے عبوری وزیر داخلہ نے دعوی کیا ہے کہ سیکورٹی عملے نے قانون پر عمل کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ اقدام امریکی افسروں کے زیر نگرانی انجام پایا ہے۔ اس دوران بعض عرب اور صیہونی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا کہ ایرانن کے ایک سفارتکار بہنام خسروی کے بیگ کی بھی تلاشی لی گئی ہے۔
اس خبر کی تردید کرتے ہوئے بہنام خسروی نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق، سفارتی عملہ تفتیش سے مستثنی ہوتا ہے اور ایران کے سفارتخانے اور وزارت خارجہ کی مداخلت سے سفارتی عملے کے سامان اور پیکنگ کو کھولنے نہیں دیا گیا۔
ایران کے سفارتکار نے بتایا کہ گزشتہ روز ایک عرب نیوز چینل نے الزام عائد کیا تھا کہ ایران کی حکومت مسافر پروازوں کے ذریعے لبنان میں نقد رقم بھیج رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی پرواز کے مسافروں کی تفتیش کے بعد لبنانی حکام کو صیہونی اور امریکی حمایت یافتہ میڈیا کے جھوٹ اور غلط بیانی کا علم ہوگیا۔
دوسری جانب ایران کے پرواز کے مسافروں کو پریشان کیے جانے کی خبر منظر عام پر آنے پر لبنانی شہریوں کی بڑی تعداد ایئرپورٹ کی جانب چل پڑی اور ایران کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتخانے کے سامنے اکٹھا ہوگئی، جس کے بعد لبنان میں متعین ایران کے سفیر ان کے بیچ حاضر ہوئے اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ایران کی حمایت میں ہونے والے اس اجتماع سے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ لبنان کی حکومت اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔
آپ کا تبصرہ