ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے غزہ پٹی کے وسط میں النصیرات کیمپ میں العودہ اسپتال کے سامنے صحافیوں کی گاڑیوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی، جس کے نتیجے میں 5 صحافی شہید ہوگئے۔
بقائی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صحافی اور میڈیا کے ارکان جو تنازعات والے علاقوں میں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں بین الاقوامی انسانی قانون، خاص طور پر 1949 کے تیسرے جنیوا کنونشن اور 1977 کے اضافی پروٹوکول کے مطابق اپنے سازوسامان سمیت ہر قسم کے حملے سے مبراء ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کی گاڑی پر حملہ کرنے والی قابض افواج کی کارروائی بلاشبہ جنگی جرم ہے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کو اس نئے جرم کو مقبوضہ فلسطین میں ہونے والے سنگین جرائم میں شامل کرنا چاہیے۔
غزہ میں 15 ماہ کی نسل کشی کے دوران میڈیا کے 200 سے زائد ارکان کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان نے قابض حکومت کے ہاتھوں میڈیا کے ارکان کی ہلاکت کو فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے جرائم کی شدت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے سے روکنے کے مترادف قرار دیا اور خبردار کیا کہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا تسلسل اور اس کی شدت اور ان کے خلاف مجاز بین الاقوامی اداروں کی جانب سے ردعمل کی کمی انسانی حقوق کے اصولوں کے خلاف ہے اور اس نے مذکورہ اداروں کو غزہ جنگ کے حوالے سے بری طرح بدنام کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ