ارنا کے مطابق فلسطین کی ایک سیاسی کارکن فادیہ البرغوثی نے کہا ہے کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی کی جنگ کے دوام اور اس جنگ کے جنوبی لبنان تک پھیل جانے نیز علاقے کے تیزرفتار تغیرات نے اسرائيلی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے اور انہیں وسیع اور شدید ترین تشدد کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کے خلاف غاصب صیہونیوں کے وحشیانہ تشدد میں اضافہ ہوگیا ہے اور بہت سے قیدی شہید ہوگئے ہیں
اس فلسطینی سیاسی کارکن نے بتایا ہے کہ حال ہی میں غرب اردن کے شہر نابلس کے رہنے والے سمیع علیوی اور غزہ کے نور اسلیم صیہونی قید میں شہید ہوئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ فلسطینی قیدیوں پر منصوبہ بند حملے، تشدد، ایذارسانی اور ان کے قتل کا سلسلہ جاری ہے۔
انھوں نے بتایا کہ فلسطینی قیدیوں کو بھوکا اور صفائی وطہارت کے ضروری وسائل سے محروم رکھا جاتا ہے۔ انہیں بہت کم نہانے دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان میں خطرناک جلدی امراض پھیل رہے ہیں اور طبی سہولتیں بھی فراہم نہیں کی جاتیں۔
فادیہ البرغوثی نے بتایا کہ قیدیوں کو ان کے بنیادی ترین حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے حتی انہیں اپنے دینی فرائض کی ادائگی کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ خاتون جنگي قیدیوں کے حجاب کے وسائل ضبط کرلئے جاتے ہیں، ان کے سروں سے اسکارف اور چادریں چھین لی جاتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ قیدیوں کو ننگا کرکے ان کی تلاشی لی جاتی ہے اور گالیاں دی جاتی ہیں۔ بین الاقوامی عدل وانصاف کے فقدان اور فلسطینی قیدیوں کی حالت کی جانب سے بے توجہی اور میڈیا کی غفلت کے نتیجے میں غاصب صیہونی حکام نے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک جاری رکھا ہے۔
آپ کا تبصرہ