سفیر ایران: تقابل  بادوام راستہ نہیں ہے اور ایران پائیدار راہ حل تک پہنچنے کے لئے افہام و تفہیم کے لئے تیار ہے

 لندن – ارنا – اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر نے کہا ہے کہ ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کے تعلق سے  دباؤ، مرعوب کرنے کی کوشش اور تقابل با دوام راستہ نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران پائیدار راہ حل کے لئے  گفتگو اور تعمیری تعاون کے لئے تیار ہے۔

ارنا کے مطابق اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر محسن نذیری اصل نے ایک گفتگو میں جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے بغیر کسی وجہ کے، یک طرفہ  اورغیر قانونی طور پر نکل جانے کو موجودہ صورتحال کی اصل وجہ قرار دیا ہے۔

 انھوں نے کہا کہ طے پایا تھا کہ ویانا مذاکرات امریکا کی یک طرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے پر منتج ہوں گے اور سبھی  فریقوں کے لئے جامع ایٹمی معاہدے پر مکمل اور موثر عمل درآمد کا راستہ ہموار ہوگا لیکن امریکا نے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی اور حد اکثر دباؤ کی سیاست جاری رکھی جس کی وجہ سے مذاکرات کو نتیجہ بخش بنانے کے لئے حالات سازگار نہ ہوسکے۔

انھوں نے کہا کہ اگر آئی اے ای اے کے  بورڈ آف گورنرس کے بعض اراکین جامع ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے کچھ سوالات پیش کرتے ہیں، تو امریکا کے پاس اس معاہدے کے حوالے سے ایران کے عہد وپیمان کے بارے میں کہنے کے لئے کچھ بھی نہيں ہے کیونکہ اس نے یہ معاہدہ ختم کرنے کی کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے ۔

محسن نذیری اصل نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر پزشکیان اور وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اعلان کررکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے قانونی اقدامات سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار ہے لیکن شرط یہ ہے کہ امریکا کی غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے لئے موثر اور قابل ملاحظہ اقدامات انجام دیئے جائيں اورمعاہدے کے سبھی فریق جے سی پی او اے کی مکمل اور موثر پابندی کریں۔

اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹرمیں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے مغربی فریقوں کو نصیحت کی ہے کہ اپنے ماضی کے ناکام تجربے کو دوبارہ نہ دوہرائيں۔

انھوں نے اسی کے ساتھ یورپی ٹرائیکا کے موقف اور اقدامات کوجے سی پی او اے کی روح کے منافی قرار دیا اور ان کی سخت مذمت کی ۔

انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور ہم انہیں مستقبل میں ہر قسم کے ممکنہ افہام وتفہیم کے لئے لازمی اقدامات کے منافی سمجھتے ہیں۔  

  محسن نذیری اصل نے کہا کہ مذکورہ ممالک یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ جامع ایٹمی معاہدے کا احیا چاہتے ہيں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اس راستے کو سبوتاژ کرنے میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کررہے ہیں جن پر ہم اس معاہدے کے حوالے سے اتفاق کرچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں ایران کے مندوب نے کہا کہ یورپی ٹرائیکا ایک طرف تو سلامتی کونسل کو مختلف مراسلے ارسال کرکے، جامع ایٹمی معاہدے کی موجودہ صورتحال سے دانستہ آنکھیں بند کرتے ہوئے، ایران کے عہدوپیمان کے حوالے سے  غلط اطلاعات  فراہم کررہا ہے اور دوسری طرف حقائق میں تحریف کرکے ایران سے معاہدے کی پابندی کا مطالبہ کرتا ہے۔

 انھوں نے  کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے تعلق سے ایران کے جوابی اقدامات، معاہدے کی دفعہ 26 اور 36 کے مطابق امریکا کے غیر قانونی طور پر معاہدے سے نکل جانے اور یورپی ٹرائیکا کی بد عہدی کے جواب میں قانونی ردعمل ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .