رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن کچھ یوں ہے:
بسم الله الرّحمن الرّحیم
مزاحمتی محاذ کے پیارے جوانوں
سید مجاہد رشید اور جانثار، جناب سید ہاشم صفی الدین رضوان اللہ علیہ شہدائے مزاحمت کی صف میں شامل ہو گئے اور ایک اور چمکتا ہوا ستارہ مقدس مقام کی طرف جاتے ہوئے آسمان جہاد کی زینت بن گيا۔ وہ حزب اللہ کی نمایاں ترین شخصیات میں سے ایک اور جناب سید حسن نصر اللہ کے دیرینہ دوست اور ساتھی تھے۔ حزب اللہ نے اپنے ان ہی جیسے رہنماؤں کی تدبیر اور جرأت کی بدولت لبنان کو تقسیم اور بکھرنے سے بچائے رکھا ہے اور غاصب حکومت کے خطرات کو بے اثر کرنے میں کامیاب رہی، جس کی سفاک اور ظالم فوج ایک زمانے میں بیروت میں دندناتی پھرتی تھی۔
ان (ہاشم صفی الدین ) کی اور نصراللہ کے محور جہاد کے دیگر کمانڈروں کی جرآت اور قربانیوں نے جنوبی لیطانی، صور اور اس خطے کے دیگر شہروں پر قبضے اور ان کے مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) میں ضم کرنے کا خطرہ دور کیا اور لبنان کی ارضی سالمیت کے تحفظ کے لیے حزب اللہ نے اپنی قیمتی جان و مال و عزت و آبرو سب داؤ پر لگادی اور جرائم پیشہ صیہونی حکومت کے عزائم کو ناکام بنادیا۔
اگرچہ آج سید حسن نصراللہ اور صفی الدین جیسے رہنما بظاہر ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کی روح اور قیادت میدان میں حاضر ہے اور لبنان کے عوام کا دفاع کر رہی ہے۔
آج بھی حزب اللہ لبنان کی سب سے مضبوط محافظ اور صیہونی حکومت کے حرص کے مقابلے میں سب سے مضبوط ڈھال ہے جو ایک طویل عرصے سے لبنان کی تقسیم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ دشمن لبنان کے لیے حزب اللہ کے بے لوث کردار کو مسخ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لبنان کے بہی خواہوں کو چاہیے کہ وہ اس جھوٹے بیانیے کو اپنی زبان پر نہ آنے دیں۔
حزب اللہ زندہ اور پروان چڑھ رہی ہے اور اپنا تاریخی کردار ادا کر رہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ کی طرح مجاہدین قدس اور ان لوگوں کی مدد کرتا رہے گا جو فلسطین پر قابض جرائم پیشہ گروہ کے قبضے کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں، انشاء اللہ۔
میں اپنے عزیز جناب سید صفی الدین کی شہادت پر ان کے محترم اہل خانہ، رشتہ داروں اور مزاحمت کے تمام محاذوں پر موجود ان کے ساتھیوں کو مبارکباد اور تعزیت پیش کرتا ہوں۔
و السلام علی عباد الله الصالحین
سیّدعلی خامنهای
۱۴۰۳/۸/۳
آپ کا تبصرہ