اس موقع پر صدر مسعود پزشکیان نے نلسن مانڈیلا کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ کا نام اسی وجہ سے ظلم و ناانصافی کے سامنے مزاحمت سے جڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی غزہ اور مغربی ایشیا کے حالات کے سلسلے میں انصاف پسندی کو بھی مانڈیلا کی نگاہ کے مطابق قرار دیا جاسکتا ہے۔
صدر پزشکیان نے برکس تنظیم میں اسلامی جمہوریہ ایران کی شمولیت کو یکطرفہ اور غیرمنصفانہ پابندیوں کے اثر کو کم کرنے کے لئے اہم قرار دیا اور کہا کہ دنیا میں انسانی حقوق کو توڑ مروڑ کے پیش کیا جا رہا ہے جس کا مقابلہ برکس کو موثر اور باہمی تعلقات کو بڑھا کر کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن و آشتی کے خواہیں ہیں لیکن مغربی دنیا اور امریکہ پابندیاں عائد کرکے اور صیہونی حکومت جنگ کو خونریزی کے ذریعے علاقے میں قیام امن کو متاثر کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ بعض مغربی ممالک نے دہشت گردی کے سلسلے میں دوہرے معیار اپنائے ہوئے ہیں اور مظلوم اور ظالم کی جگہ بدلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوزا نے بھی برکس میں اسلامی جمہوریہ ایران کی شمولیت کو اس تنظیم کی ترقی کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ برکس کے ذریعے دنیا کے سبھی ممالک ترقی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یکطرفہ ترقی نہیں چاہتے جس کے نتیجے میں دوسروں کے مفادات بھینٹ چڑھ جائیں۔
سیریل رامافوزا نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی آزادی، ان کے حقوق اور حق خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ نے ایک بار پھر انسانی حقوق کے جھوٹے دعوے داروں کا حقیقی چہرہ دکھا دیا اور جنوبی افریقہ اسرائیل کے مقابلے مین فلسطینی عوام کے کیس کو سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھائے گا کیونکہ اپرتھائیڈ کا مقابلہ وہ ذمہ داری ہے جسے ہرگز نہیں بھولیں گے۔
جنوبی افریقہ کے صدر نے مزید کہا کہ پریٹوریا تہران کو اپنا دوست اور ہمراہ سمجھتا ہے اور تعلقات اور تعاون بڑھانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ