انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جنگ یا کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی حالات کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔
وزیر خارجہ نے اپنے دورہ قطر کے موقع پر کہا کہ اسرائیلی اگر چاہیں تو ہمارے عزم و ارادے کو آزما سکتے ہیں۔
انہوں نے صیہونیوں کے ممکنہ حملے کے بارے میں کہا کہ ہم ان کے حملے کا جائزہ لیں گے اور اسی حساب سے، اور پوری باریک بینی کے ساتھ اپنے جواب کا تعین کریں گے۔
عراقچی نے کہا کہ اسرائیل ایک وسیع جگ اور بعض ممالک کو اس میں گھسیٹنا چاہتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ نہ صرف ایران بلکہ سب کو اس بات کا علم ہے کہ ایسی جنگ کا کیسا تباہ کن انجام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ صیہونیوں کو جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتن یاہو غزہ میں جنگ چھیڑ کر حماس کو ختم کرنے میں ناکام رہے اور اب لبنان میں بھی انہیں اسی صورتحال کا سامنا ہے۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر سید عباس عراقچی نے صاف الفاظ میں کہا اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت سیاسی اور سفارتی مورچوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ استقامتی محاذ کی حمایت کے لئے ہر ممکنہ قدم اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ ہم نے ایک دن بھی استقامتی محاذ کی حمایت بند نہیں کی اور بیروت سے بھی اعلان کیا تھا کہ ایران استقامتی گروہوں کو ہرگز اکیلا نہیں چھوڑے گا۔
سید عباس عراقچی نے بتایا کہ لبنان، سعودی عرب اور قطر کے دورے صیہونیوں کی جارحیت ختم کرانے کی اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی کوششوں کے تحت انجام پا رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بعض ممالک کے ذریعے امریکہ کے ساتھ سفارتی پیغامات کا لین دین جاری ہے جسے اس جنگ کے خاتمے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ