27 ستمبر، 2024، 9:27 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85609645
T T
0 Persons

لیبلز

 بیروت کے ضاحیہ جنوبی پر صیہونی حکومت کی شدید بمباری

تہران – ارنا – صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے نے جمعے کی شام بیروت کے ضاحیہ جنوبی میں در پے درپے کئی بار شدید بمباری کی ہے

 ارنا نے المیادین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے بیروت کے ضاحیہ جنوبی کے حارہ حریک علاقے پر شدید بمباری کی ہے۔

 اس رپورٹ کے مطابق المیادین نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کی اس وحشیانہ بمباری میں 6 عمارتیں مکمل طور پر منہدم ہوگئيں۔

 صیہونی حکومت کے ریڈیو نے اس بارے میں بتایا ہے کہ اس حملے میں ایف 35 جنگی طیاروں نے بنکر شکن (BUNKER BUSTER) بم گرائے ہیں۔

غاصب صیہونی حکومت کا دعوی ہے کہ اس نے اس حملے میں حزب اللہ کے اصلی کمانڈ ہیڈکوارٹرکو نشانہ بنایا ہے۔

صیہونی حکومت کے چینل 12 کا کہنا ہے کہ بیروت پر شدید بمباری کی گئی ہے اور کہا جارہا ہے کہ ایک اہم شخصیت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

 فلسطین کی سما نیوزایجنسی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ غاصب صیہونی فوج نے بیروت کے ضاحیہ جنوبی پر دس بار بمباری کی ہے۔

 بیروت کے ضاحیہ جنوبی پر صیہونی حکومت کی شدید بمباری

 صیہونی فوج کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ بیروت کے ضاحیہ جنوبی کے مرکز میں رہائشی عمارتوں کے نیچے حزب للہ کے مرکزی کمانڈ سینٹر پر بمباری کی گئی ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی حکومت کے بعض میڈیا ذرائع نے بیروت کے ضاحیہ جنوبی پر تازہ بمباری کو ناکام قرار دیا ہے۔

ان میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بیروت پر تازہ حملے سے پہلے تل ابیب نے اس کی اطلاح امریکا کو دے دی تھی۔

 لبنانی میڈیا ذرائع نے بتایا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی اس وحشیانہ فضائی جارحیت میں کئی عمارتیں مکمل طور پر منہدم ہوگئ ہیں اور متعدد عام شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔  

 ایک صیہونی نامہ نگارامیر بوخبوط نے اس بارے میں کہا ہے کہ یہ 2006 کے بعد سے بیرت پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ ہے اور اس حملے کے بعد عمارتوں سے اٹھنے والے دھویں کے بادلوں سے اس حملے کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

 ایک اور صیہونی رپورٹر الموگ بوکر نے کہا ہے کہ اس حملے میں ہدف حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ تھے۔

حزب اللہ کے سیکورٹی ذرائع نے سید حسن نصراللہ کے بارے میں صیہونی میڈیا کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ پر امن جگہ پوری طرح محفوظ ہیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .