یحیی سریع نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ تل ابیب کے خلاف آج کا آپریشن ایک نئے ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے کیا گیا، یہ میزائل اپنے ہدف تک پہنچ گیا اور دشمن کا دفاعی نظام اسے روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہا۔
انہوں نے زور دیا کہ اس میزائل نے 2 ہزار 40 کلو میٹر کا فاصلہ 11 منٹ ، 30 سیکنڈ میں طے کیا جس کی وجہ سے صیہونیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، 20 لاکھ سے زائد صیہونی پناہ گاہوں کی طرف بھاگ گئے اور یہ واقعہ صیہونی دشمن کی تاریخ میں پہلی بار پیش آیا ہے۔
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ کارروائی پانچویں مرحلے میں اور یمن کی مسلح افواج کی میزائل یونٹ کی وسیع کوششوں اور میزائل ٹکنالوجی کی توسیع کے تناظر میں کی گئی ہے تاکہ ہم صیہونی دشمن سے مقابلے کے چیلنجوں کا سامنا اور امریکہ و اسرائیل کی جانب سے بحری و بری رکاوٹوں کو عبور کرکے اپنے ٹارگیٹ کو نشانہ بنا سکیں۔
یحیی سریع نے مزید کہا: جغرافیائی رکاوٹیں، امریکی اور برطانوی جارحیت اور جاسوسی کا نظام یمن کو فلسطینی قوم کے دفاع کے اپنے مذہبی، انسانی اور اخلاقی فرض کو پورا کرنے سے نہیں روک سکے گا۔ "الاقصی طوفان" آپریشن کی پہلی سالگرہ کے موقع پر صہیونی دشمن کو مستقبل میں مزید حملوں اور منفرد کارروائیوں کا انتظار کرنا چاہیے۔
اتوار کی صبح خبر رساں ذرائع نے بتایا کہ ایک میزائل تل ابیب کے قریب گرا اور اس کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔
آپ کا تبصرہ