پاکستان کی وزارت کی ترجمان، ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کرکے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزام میں امریکہ کی جانب سے تجارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ ایک جانبدارانہ اور سیاسی محرکات کے ساتھ کیا جانے والا اقدام ہے۔
بیان مین کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی مختلف تجارتی اداروں کو صرف بد گمانی کی وجہ سے پابندیوں کا شکار بنایا گيا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کے بارے میں بحث میں امریکہ کے دوہرے رویہ ر کھل کر تنقید کی اور کہا: کچھ ملک، ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی پابندی کا دعوی کرتے ہيں لیکن جب اپنے پسند کے ملکوں کے لئے جدید فوجی ٹکنالوجی دینے کے اصولوں کو بڑی آسانی سے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے امریکہ نے ایک بار پھر بیجنگ اور اسلام آباد کے درمیان فوجی تعاون کو نشانہ بنایا اور اسی بہانے پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندی لگا دی۔
گزشتہ اپریل میں بھی امریکہ نے ایک ایسی ہی کارروائی میں چین کی 3 کمپنیوں پر پاکستانی میزائل پروگرام میں تعاون کے الزام میں پابندی کا نشانہ بنایا تھا۔
پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ میزائل اور ایٹمی ہتھیاروں سمیت اس کی اسلحہ جاتی کارروائیاں پوری طرح سے شفاف ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان نے کوئی غلط کام نہيں کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ