ایران کے ساتھ تجارت میں امریکہ کے دوغلے پن پر پاکستانی وزیر دفاع کی تنقید

اسلام آباد- ارنا- پاکستان کے وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ گیس کے مشترکہ منصوبے کی تکمیل کو اس ملک کی فوری ضرورت اور  عزت کی بات قرار دیا اور ایران کے ساتھ تجارت میں امریکہ کی جانب سے پیدا کی جانے والی  رکاوٹوں پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ  اسلام آباد کو واشنگٹن کو راضی کرنے کے لیے تیسرے ملک  کا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے۔

منگل کے روز خواجہ محمد آصف نے ایک انٹرویو میں پاکستانی فریق کے پرانے عذر کو دہرایا کہ ایران سے گیس پائپ لائن کے  منصوبے کی تکمیل میں پاکستان کی راہ میں بیرونی دباؤ اور پابندیاں بنیادی رکاوٹ ہیں، اور کہا کہ ہمارے وعدے کے مطابق یہ منصوبہ ایک دہائی قبل مکمل ہونا چاہیے تھا اور یہاں تک طے تھا  کہ ایرانی گیس پائپ لائن پاکستان سے گزر کر ہندوستان تک پہنچے گی۔

انہوں نے مشترکہ گیس پائپ لائن منصوبے  کے  سلسلے میں  قانونی چارہ جوئی کے ایران کے حق کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ تہران کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے اس معاملے کو  قانونی فورمز اٹھانے کا پورا حق حاصل ہے ورنہ وہ اپنا یہ حق کھو دے گا اور ان حالات میں پاکستان کو اس بحران سے نکلنے کے لئے نئی سفارت کاری کا آغاز کرنا ہوگا۔

خواجہ آصف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوسرے ممالک کی تجارت اور تعاون کے معاملے میں امریکہ کے دوغلے پن پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ہم ایران اور روس کے ساتھ دوسرے ممالک کے تیل کے میدان میں تعاون کا مشاہدہ کر رہے ہیں لیکن جب پاکستان کی بات آتی ہے تو ہمیں دوسروں کی بلیک میلنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ .

پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ ہم گیس پائپ لائن مکمل نہ کرنے کے قانونی  کو برداشت نہيں کر پائيں گے  اور نہ ہی  ہم جرمانہ ادا نہیں کر سکیں گے، چاہے وہ 18 ارب ڈالر ہو یا 18 ملین ڈالر۔

انہوں نے مزید کہا: ایران پاکستان کا دوست اور برادر ملک ہے اور ہمیں امید ہے کہ گیس پائپ لائن کو مکمل کرنے کا کوئی راستہ تلاش کر لیا جائے گا کیونکہ اس منصوبے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

پاکستان کے وزیر دفاع نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر اعظم کے آئندہ دورہ نیویارک کے بارے میں کہا کہ ہمیں ایرانی گیس پائپ لائن کی تکمیل پر امریکہ کو تیار کرنے کے لئے تیسرے ممالک کے اثر و نفوذ کو استعمال کرنے کے لئے سفارت کاری کا نیا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔

اس ماہ کے شروع میں پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے مشترکہ منصوبے کو آگے بڑھانے میں  پاکستان کی جانب سے تاخیر کے قانونی نتائج کے بارے میں ایک سوال کا  جواب دیتے ہوئے  کہا تھا کہ اسلام آباد اس سلسلے میں تہران کے ساتھ رابطے میں ہے۔

ممتاز زہرا  نے مزید کہا  تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم تمام مسائل دوستانہ مشاورت سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .