منگل کی شام، صدر ایران مسعود مسعود پزشکیان نے سابق قائم مقام وزير خارجہ علی باقری کنی کی الوداعی اور وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے تعارف کی تقریب میں کہا کہ ہم قبول کرتے ہیں ، یہ یقین رکھتے ہیں اور یہ ہماری پالیسیوں میں بھی ہے کہ ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا چاہیے۔ اگر ہم انہی پڑوسی ممالک کے ساتھ جو 15-16 کے قریب ہیں اچھے تعلقات قائم کریں اور آمد و رفت کو منطقی بنا دیں تو امریکی پابندیاں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی اور ہم ان ملکوں سے تجارت اور مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے خطے کے تمام مسائل حل کر سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا: یورپیوں نے اپنی سرحدیں ایک دوسرے کے لیے کھول دی ہیں، اپنی کرنسی ایک کر لی ہے، لیکن ہم مسلمان اپنے درمیان دیواریں کھڑی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: فتح مکہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ تم سب بھائی بھائی ہو، تم سب ایک ہو، تو اگر ہم بھائی ہیں تو اخوت کا مظاہرہ کیوں نہيں کرتے ؟
صدر مسعود پزشکیان نے کہا: سفارت کار اور تجربہ اور علم رکھنے والوں کو راستہ دکھانا چاہیے، ہم مسلمان بھائی بھائی ہیں، بھائیوں کے درمیان امن قائم ہونا چاہیے۔
صدر مملکت نے کہا : "آئیے ہم داخلی طور پر اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر ایک راستہ تلاش کریں تاکہ ہم سب ایک واضح مقصد کے لیے ایک منصوبہ بنائیں، مسائل کو حل کریں اور اسلامی معاشرے کے مابین رابطے کو بڑھا سکیں۔"
انہوں نے مزید کہا: ہم دنیا کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے، لیکن ہم ہر مقام پر ہر ظلم کے خلاف کھڑے ہوں گے اور ظالم سے دشمنی کریں گے۔
صدر ایران نے کہا: امریکہ کس جواز کے ساتھ اسرائیل کو مردوں اور عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور جوانوں اور ہسپتالوں پر بمباری کی اجازت دیتا ہے؟
انہوں نے کہا : انسانی حقوق، جمہوریت اور بین الاقوامی قوانین کے تحفظ دعویدار صیہونی حکومت کی مدد اور حمایت کرتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ مکتب و مسلک سے الگ ہٹ کر بحیثیت ایک انسان ، میں شرمندہ ہوں کہ یہ خود کو انسان کیسے کہتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ