اسلامی ترقی پذیر ممالک دی ایٹ کے سربراہی اجلاس کے موقع پر سید عباس عراقچی نے مصری ٹی وی چینل "الغد" کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں علاقائی اور عالمی حالات کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی وضاحت کی۔
سید عباس عراقچی نے اس ٹی وی انٹرویو میں کہا: "ایران شام کی حکومت کی درخواست پر اور دہشت گرد گروہوں سے لڑنے کے لیے اس ملک میں موجود تھا۔"
انہوں نے مزید کہا: "شام کی تبدیلیوں کو دو زاویوں سے پرکھا جا سکتا ہے۔" ایک زاویہ خطے کے لیے امریکہ اور اسرائیلی حکومت کا منصوبہ ہے اور جو بھی اس کے برعکس سوچتا ہے وہ غلط ہے۔
انہون نے کہا کہ امریکی و اسرائیلی منصوبہ، خطے کے تمام ممالک کو کمزور کرنا ہے کہ جو در اصل صیہونی حکومت کے خلاف ہر قسم کی مزاحمت کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ شام کی تبدیلیوں کا دوسرا زاویہ شام کی حکومت کا اپنے عوام اور اپوزیشن کے ساتھ رویہ ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران شام کی حکومت کی درخواست پر اور دہشت گردوں سے لڑنے کے مقصد سے اس ملک میں موجود تھا اور تہران نے حکومت کے عوام اور اپوزیشن کے ساتھ رابطے اور بات چیت میں کبھی مداخلت نہیں کی۔ شام سے نکلنے کے لیے بشار اسد سے کسی طرح کا رابطہ نہيں کیا گیا۔
سید عباس عراقچی نے مزید کہا: "مزاحمتی محاذ نے اسرائیلی حکومت کے خلاف بڑے اور شدید حملے کیے ہیں۔ ہم نے بشار اسد سے بہت سی سفارشات کیں لیکن انہوں نے انہوں نے ان سفارشات پر کان نہيں دھرا ، ہم نے انہیں ادلب میں مخالفین کی نقل و حرکت کے بارے میں خبردار کیا لیکن شامی حکومت نے اپنی مرضی سے فیصلے کئے۔
وزیر خارجہ نے ایران اور مصر کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "ایران اور مصر کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں ۔ ہم غزہ پٹی میں جنگ بندی کے لئے مصر کی اہم کوششوں کی حمایت کرتے ہيں۔
آپ کا تبصرہ