ارنا کے مطابق امیر سعید ایروانی نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایران اس لئے اسرائیل پر حملے سے گریز کررہا ہے کہ جنگ بندی کے مذاکرات جاری رہیں؟ کہا کہ ایران کے جواب کے وقت کا تعین بہت دقت کے ساتھ اور سوچ سمجھ کر کیا جائے گا اور یہ جوابی حملہ بہت اچانک اور بہت زیادہ مبہوت کردینے والا ہوگا۔
امیر سعید ایروانی نے الجزیرہ کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ ایران کا جواب ایسا ہوگا کہ جارح کو اس کی دہشت گردی اور ایران کے قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کی سزا مل جائے ۔
انھوں نے کہا کہ ایران کا جواب غاصب صیہونی حکومت کو بہت زیادہ پشیمان کرنے والا ہوگا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ جواب کے وقت کا تعین اتنی دقت کے ساتھ ہونا چاہئے کہ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی پر اس کے کسی بھی قسم کے نا پسندیدہ اثر کا امکان نہ رہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے منگل کو بھی اس سلسلے میں کہا تھا کہ ایران کے جواب کے دو نتائج یقینی ہوں گے، ایک یہ کہ جارح کو دہشت گردی اور ایران کے قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کی قرار واقعی سزا ملے گی اور دوسرے اس سے ایران کی دفاعی اور انسدادی طاقت کی تقویت بھی ہوگی اور صیہونی حکومت کو اس طرح پشیمان کیا جائے گا کہ پھر اس طرح جارحیت کی جرائت نہ کرے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب کہا کہ ایران کا جواب وقت اور حالات کے لحاظ سے ایسا ہوگا جس کا غاصب صیہونی حکومت کو گمان بھی نہیں ہوگا یا کمترین گمان ہوگا اور ممکن ہے جب اس کی نگاہیں رڈار اور آسمان پر ہوں تو زمین سے حملہ ہوجائے اور ممکن ہے کہ کئی طرح کے حملے ایک ساتھ کئے جائيں لیکن جواب ایسا ہوگا جو اس کو پشیمان کرنے کے ساتھ ہی مبہوت بھی کردے گا
آپ کا تبصرہ