سنڈے ٹائمز کے حوالے سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق اپنے رشتہ داروں کے ذریعے ہندوستانی اخبار "اکنامک ٹائمز" کو بھیجے گئے ایک پیغام میں حسینہ کہنا تھا کہ اگر میں سینٹ مارٹن جزیرے کی خودمختاری پر سمجھوتہ کر لیتی اور امریکہ کو خلیج بنگال پر اثر انداز ہونے دیتی تو میں اقتدار میں رہ سکتی تھی۔
خلیج بنگال میں واقع سینٹ مارٹن جزیرہ تزویراتی اہمیت اور توانائی کے وسائل سے مالا مال سمندری علاقوں میں سے ایک ہے۔
خلیج بنگال وہ علاقہ ہے جہاں امریکہ اپنے اتحادیوں بشمول جاپان اور ہندوستان کے ساتھ بحری مشقیں کرتا ہے۔
دوسری جانب امریکی فوجی موجودگی کو بے اثر کرنے اور فوجی تصادم سے بچنے کے لیے چین کی دو اہم اقتصادی راہداری متعارف کرائی گئی ہے۔ ایک میانمار سے ہوتے ہوئے خلیج بنگال میں ہے اور دوسرا مغرب میں جو بحیرہ عرب میں واقع ہے اور بحیرہ عمان کے دہانے پر پہنچتی ہے جسے ’’چین پاکستان اقتصادی راہداری‘‘ کہا جاتا ہے۔
شیخ حسینہ، جن کا خیال ہے کہ اگر وہ ملک میں رہتیں تو مزید جانیں ضائع ہو جاتیں لہذ میں نے چھوڑنے کا بہت مشکل فیصلہ کیا۔
بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر مظاہروں سے پہلے شیخ حسینہ واجد نے اپریل میں پارلیمنٹ کو بتایا تھاکہ امریکہ ملک میں حکومت کی تبدیلی کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور وہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتا ہے۔
عوامی لیگ کی سربراہ نے ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی کے لیے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرایا، اور کہا کہ مئی میں ڈھاکہ کا دورہ کرنے والے ایک سینئر امریکی سفارت کار ذمہ دار ہیں ، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذکورہ سفارت کار چین کے خلاف اقدامات کے لیے ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا تھا۔
15 دسمبر 2023 کو روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر شیخ حسینہ اگلے انتخابات میں اقتدار سنبھالتی ہیں تو امریکہ ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کرے گا۔
آپ کا تبصرہ