بنگلہ دیش میں بدامنی، عبوری حکومت کی تشکیل میں نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کو شامل کرنے کی کوششیں

تہران (ارنا) بنگلہ دیشی مظاہرین، جن کے گزشتہ ہفتوں میں ہونے والے خونریز مظاہروں کی وجہ سے وزیر اعظم کو مستعفی ہونا پڑا، چاہتے ہیں کہ نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس عبوری حکومت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں۔

منگل کے روز فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق، طلباء مظاہرین کی رہنما ناہید اسلام نے ایک ویڈیو پیغام میں محمد یونس کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا سربراہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس ویڈیو پیغام میں، انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس، جنہیں اکثریت پسند کرتی ہے، عبوری حکومت کی تشکیل میں چیف ایڈوائزر ہوں گے۔

84 سالہ محمد یونس نے 2006 میں امن کا نوبل انعام جیتا تھا۔

بنگلہ دیش کی فوج کے کمانڈر جنرل وقار الزمان نے کل (پیر) سرکاری ٹیلی ویژن پر اعلان کیا کہ شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا ہے اور فوج ایک عبوری حکومت بنائے گی۔

اے ایف پی کے مطابق، بنگلہ دیش میں بدامنی سے اب تک 409 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خبر رساں ایجنسی نے کل رات خبر دی ہے کہ بنگلہ دیش کے صدر نے سابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کی رہائی کا حکم دیا ہے۔

بنگلہ دیش میں مظاہروں کا آغاز یکم جولائی کو ہوا، جب ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی ڈھاکہ یونیورسٹی میں طلبہ کی پولیس اور حکومت کے حامیوں کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔

مظاہروں کی جڑیں نوکریوں کے ایک متنازعہ کوٹہ سسٹم میں ہیں جو کہ ٪30  تک سرکاری ملازمتیں بنگلہ دیش کی پاکستان کے خلاف 1971 کی آزادی کی جنگ کے خاندان کے افراد کے لیے مختص ہیں، جنہیں "آزادی کے جنگجو" کہا جاتا ہے۔

76 سالہ شیخ حسینہ 2009 میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں اور گزشتہ جنوری میں ہونے والے انتخابات میں چوتھی بار کامیابی حاصل کی۔

بنگلہ دیش کی مستعفی وزیر اعظم نے مظاہرین کو دہشت گرد قرار دیا تھا لیکن ان مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 سے زائد ہونے پر لوگوں نے وزیراعظم کی رہائش گاہ پر حملہ کر کے شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔

بنگلہ دیش میں اقتدار کی منتقلی پر بین الاقوامی خدشات

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بنگلہ دیش میں حالیہ پیش رفت اور شیخ حسینہ کے ملک سے فرار کے بعد، بنگلہ دیش میں تمام جماعتوں سے پرسکون رہنے اور تحمل سے کام لینے کی اپیل کی اور اقتدار کے پرامن اور جمہوری منتقلی کی اہمیت پر زور دیا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بنگلہ دیش میں اقتدار کی پرامن منتقلی ضروری اور ناگزیر ہے، کہا کہ بنگلہ دیش میں اقتدار کی منتقلی شفاف طریقے سے ہونی چاہیے اور تشدد کو ترک کر کے ملک کے تمام لوگوں کی شرکت کی شرائط فراہم کی جائیں۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .