قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے اتوار کو کابینہ کے اجلاس میں 13ویں حکومت کی سفارتی کارکردگی کے بارے میں کہا: سید ابراہیم رئیسی کی حکومت نے ایک متزلزل عالمی صورت حال میں کام کرنا شروع کیا تھا۔
انہوں نے کہا: ان خصوصی حالات سے ہمارے لیے مواقع اور خطرات دونوں پیدا ہوئے ہیں، لیکن 13ویں حکومت نے خارجہ پالیسی کے میدان میں جو موقف اختیار کیا اس نے ہماری خارجہ پالیسی کو ایک رفتار دی اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں کبھی ہمارا ملک بند گلی میں نہیں پہنچا۔
قائم مقام وزیر خارجہ نے واضح کیا: 13ویں حکومت کی خارجہ پالیسی ميں سب سے زیادہ اہمیت پڑوسیوں کو دی گئی اور یقینا آنے والی چودہویں حکومت میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ شہید سید ابراہیم رئیسی کی تقریب حلف برداری کے بعد سے ہی صدر مملکت نے ایران اور مختلف ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کے مسئلے پر غور کیا اس کے نتیجے میں بہت ہی کم عرصے میں صدر کے اس طرز عمل اور پالیسی کی وجہ سے ایران کے ہمسایہ اور خطے کے ملکوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی۔
باقری نے آخر میں اشارہ کیا: تیرہویں حکومت کے آغاز میں شنگھائی تعاون تنظیم سے الحاق کی شکل میں کثیر جہتی پالیسی کا آغاز ہوا اور برکس میں ہماری رکنیت سید ابراہیم رئیسی کی حکومت کی ذہانت کی ایک علامت ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا: برکس یکطرفہ نظام کے فریم ورک سے باہر سب سے بڑا تجارتی میکنزم ہے اور آج ایران برکس کے دیگر اراکین کے ساتھ فیصلہ کرنے والا اہم شراکت دار بن گيا ہے۔
آپ کا تبصرہ