حلیمہ بیگم نے مقامی اخبار دی گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بیک وقت اسرائيل کو اسلحہ اور غزہ کے لیے امدادی سامان بھیجنا اخلاقی قدروں اور عقل سے متصادم ہے۔
حال ہی میں ویسٹ بینک کے دورے سے واپس آنے والی آکسفام کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ برطانیہ کو صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت فوری طور پر بند کردینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات نہ تو اخلاقی طور پر درست ہے اور نہ ہی عقل اس کو قبول کرسکتی ہے کہ لندن ایک جانب غزہ کو انسانی امداد فراہم اور خطے میں امن کی بات کرے اور دوسری جانب اسرائیل کو بموں کی سپلائی بھی جاری رکھے۔
آکسفام کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے لندن کے اس عذر کو عذر لنگ قرار دیا کہ برطانوی اسلحہ ساز کمپنیوں کی طرف سے صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت ایک تجارتی معاملہ ہے اور قانون اسے روکنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ جان بوجھ کر ایسے ہتھیار کیوں فروخت کرتے ہیں جو ہزاروں بےگناہ بچوں اور والدین کو قتل کرنے لیےاستعمال کیے جا رہے ہیں۔
آکسفام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نشاندہی کی کہ اس وقت غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کی وجہ سے 37 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جاچکے ہیں، بچوں پر بمباری کی جارہی ہے، غزہ کے بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ممکنہ قحط کا سامنا ہے، لیکن برطانیہ صیہونی فوج پر پابندیاں لگانے پر آمادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے اندر سے انسانیت نابود ہوچکی ہے۔
حلیمہ بیگم نے مزید کہا کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک اس بات پر نسبتاً متحد ہیں کہ غزہ کے لیے کیا کیا جانا چاہیے صرف مغربی رہنماؤں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی کہ اخلاقی طور پر اس وقت کیا کرنا درست ہے۔
آپ کا تبصرہ