27 اپریل، 2024، 9:51 AM
Journalist ID: 5390
News ID: 85457925
T T
0 Persons

لیبلز

 یمن نے امریکا کا تین کروڑ ڈالر سے زيادہ مالیت کا ڈرون مار گرانے کی تصدیق کردی ہے

 تہران – ارنا – یمن کی مسلح افواج نے سنیچر کی صبح صوبہ صعدہ میں امریکی فوج کا ایک ایم کیو نائن ڈرون طیارہ مارگرایا ہے

 ارنا نے المسیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے اعلان کیا ہے کہ امریکی فوج کا تین کروڑ ڈالر کی مالیت کا یہ ڈرون طیارہ ایک آپریشن کے دوران میزائل کا نشانہ بنا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

یمن کی مسلح افواج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں برطانیہ کے ایک تیل بردار جہاز اینڈ رومیڈا اسٹار کو بھی سمندری میزائل کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

 یمن کی مسلح افواج کے ترجمان  یحی سریع نے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور امریکا و برطانیہ کی جارحیتوں کے جواب میں انجام دی گئی ہیں ۔

 اس بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ حملے بند ہونے اور غزہ کا محاصرہ ختم ہونے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔

 چند گھنٹے قبل ایک امریکی عہدیدار نے سی بی ایس ٹی وی سے گفتگو میں یمن کے ساحل پر ایک امریکی ڈرون کے گرکر تباہ ہونے کی تصدیق کی تھی ۔

 اس امریکی عہدیدار نے امریکی فوج کے ڈرون طیارے کے گرکر تباہ  ہونے کی  وجہ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا، نہ یہ کہا کہ اس کے گرنے کی وجہ  فنی خرابی تھی نہ ہی یہ کہا تھا کہ یمنی فوج نے اس کو نشانہ بناکر مارگرایا ہے۔

جنرل اٹامکس کے تیار کردہ اس نوعیت کے امریکی ڈرون کی قیمت 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہے۔

 اس سے پہلے نومبر میں بھی یمنی افواج امریکی فوج کے اسی نوعیت کے ایک ڈرون طیارے کو مارکر گرا چکی ہیں۔  

 یاد رہے کہ یمنی افواج غزہ کے عوام اور استقامتی فلسطینی محاذ کی حمایت میں گزشتہ چند مہینوں میں، بحیرہ احمر اور باب المندب  میں،امریکا، برطانیہ اور اسرائيل  کے اور اسی طرح مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جانے والے دوسرے ملکوں کے متعدد بحری جہازوں پر حملے کرچکی ہیں۔

 یمنی افواج نے اعلان کررکھا ہے کہ جب تک غزہ پر جاری غاصب صیہونی حکومت کے حملے بند نہیں ہوتے، کسی بھی ملک کے بحری جہاز کو مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف نہیں جانے دیا جائے گا اور بحیرہ احمر نیز باب المندب میں ہر اس بحری جہاز کو نشانہ بنایا جائے گا جو صیہونی  حکومت کی ملکیت ہوگا، اس کے لئے کام کررہا ہوگا یا مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی طرف جانے کی کوشش کرے گا۔  

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .