انہوں نے کہا: آج اسرائيل میں مختلف طبقوں کے لوگ جنگ میں حصہ لینے پر تیار نہيں ہیں۔ کچھ تو یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ فلسطین سے ہی نکل جائيں گے اور کچھ دوسرے جنگ میں جانے کے بجائے جیل میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہيں۔
عبد الملک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ اسرائيلی میڈیا بھی یہ اعتراف کر رہے ہيں کہ اندرونی حالات،علاقائي جنگ کے لئے مناسب نہيں ہیں۔
انہوں نے کہا: رواں ہفتے میں ہم نے 18 بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون طیاروں کی مدد سے کارروائي کی ہے۔ ایلات پر کارروائي کے لئے ہم نے جدید میزائیلوں کا استعمال کیا جس سے اسرائيلی بوکھلا گئے۔ ہم نے اسرائيل کے خلاف آپریشن کے آغاز سے اب تک 479 میزائل اور ڈرون استعمال کئے ہيں جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے بھی اسرائيل کی مدد کے لئے اب تک 407 حملے کئے ہيں۔
الحوثی نے کہا کہ غزہ کے المیہ کی پوری دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ یہ المیہ جرائم پیشہ قاتلوں اور ان کے حامیوں کے لئے لعنت اور ان سب کی پیشانی پر شرمناک داغ ہے جو خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہيں جبکہ امریکہ کی کوشش ہے کہ غزہ کے لوگوں کو بھوکا رکھنے کے لئے اسرائيل کی جنگ کی اہمیت کم کر دے۔
انصار اللہ یمن کے رہنما نے کہا: صیہونیوں کی بربریت نے سازباز کرنے والے عربوں کے ان دعوؤں کی قلعی کھول دی جس کے تحت وہ اسرائيل کو امن کا کبوتر ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
الحوثی نے غزہ میں اپنے ایجنٹوں کو اقتدار میں لانے کی کوششوں کی سمت سے صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کی بصیرت اور دور اندیشی قابل تعریف ہے جنہوں نے اسرائيل اور اس کے ایجنٹوں کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ