فلسطین پر آج جو لوگ خاموش ہیں، کل انہیں سخت نقصان اٹھانا پڑے گا، صدر ایران

تہران-ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے غزہ میں جنگ کے جاری رہنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: موجودہ، خباثت کے مقابلے میں شرافت کی جنگ ہے، ایک طرف ایسی فوج ہے جو امریکیوں کی طرف سے زيادہ اور خطرناک ہتھیاروں اور بموں کی راہ دیکھتی ہے جبکہ دوسری طرف ایسے بچے ہيں جو ایک لقمہ روٹی کے لئے ترس رہے ہيں۔

صدر سید ابراہیم رئيسی نے ہفتے کے روز گيس برآمد کرنے والے ملکوں جی ای سی ایف کے اجلاس میں اپنی تقریر میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سب سے پہلے میں فلسطین یعنی عالم اسلام اور انسانیت کے لئے اہم مسئلے کے بارے میں بات کروں، کہا: ديگر ملکوں پر قبضے کی بنیاد پر بنا تسلط پسند نظام، آج کسی بھی وقت سے زيادہ کمزور اور کھوکھلا ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: الجزائر جیسی با غیرت قوموں نے جدو جہد و 10 لاکھ شہیدوں کی قربانی کی مدد سے استعمار کے بھاری بوجھ سے خود کو نجات دینے میں کامیابی حاصل کی لیکن فلسطینی قوم سمیت آج بھی بہت سی قوموں کے کاندھوں پر یہ بوجھ موجود ہے۔

صدر ایران نے کہا: بلا شبہ صیہونی حکومت کی تشکیل ایک سامراجی پروجیکٹ تھا تاکہ ہمارے علاقے کے مغربی حصے پر مغرب کا تسلط قائم رہے اور چونکہ فلسطینی قوم کی استقامت و مزاحمت سے اس کھوکھلی چھاونی کی بنیادیں ہل گئ ہیں  اور اسے نا قابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے اس لئے سب کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس طاقتور و مظلوم قوم کی جیسے بھی ممکن ہو مدد کریں۔

صدر ابراہیم رئیسی نے اس بات کا ذگر کرتے ہوئے کہ موجودہ، خباثت کے مقابلے میں شرافت کی جنگ ہے،  کہا کہ ایک طرف ایسی فوج ہے جو امریکیوں کی طرف سے زيادہ اور خطرناک ہتھیاروں اور بموں کی راہ دیکھتی ہے جبکہ دوسری طرف ایسے بچے ہيں جو ایک لقمہ روٹی کے لئے ترس رہے ہيں۔

انہوں نے کہا: فلسطین پر آج جو لوگ خاموش ہیں، کل انہیں سخت نقصان اٹھانا پڑے گا ۔ آج فلسطین انسانیت، اخلاقیات اور انسانی ضمیر کے لئے کسوٹی ہے کیونکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صیہونی دہشت گردوں کے ہاتھوں 30 ہزار سے زائد فلسطینی بچے اور خواتین کی شہادت ہو چکی ہے اور ہزاروں لوگ مہینوں سے ملبے کے نیچے دبے ہيں اور مسلسل بمباری کی وجہ سے ان کی لاشیں ملبے سے نکالنا ممکن نہيں ہے۔

صدر مملکت نے کہا: اس بدتر یہ ہے کہ لاکھوں بچے اور خواتین غذائی قلت اور بیماریوں کی وجہ سے موت سے جنگ لڑ رہے ہيں اور امریکہ کی پالیسیوں نے غزہ کو نئے قطح کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

صدر ابراہیم رئيسی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اس کے منشور کے مطابق امن و سیکوریٹی کی ضامن ہے لیکن  صیہونی حکومت کو حاصل امریکہ کی وسیع  حمایت کی وجہ سے غزہ  میں جنگ بندی پر قادر نہيں ہے، کہا: امریکہ اگر سچ میں جنگ کا عدم پھیلاؤ چاہتا ہے تو اسے ریاکاری اور جھوٹ سے دور رہنا چاہیے اور فلسطینیوں کے قتل عام کے لئے ہتھیاروں اور بموں کی ترسیل کا سلسلہ روکنا چاہیے۔

صدر ایران نے کہا: غزہ  کے عوام کی حمایت میں  لاطینی امریکہ سے لے کر افریقہ تک پوری دنیا سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

صدر ابراہیم رئيسی نے کہا: کھانے پینے کی اشیاء کے لئے اکٹھا ہونے والے دسیوں بھوکے اور مظلوموں کا  اسرائيل کی دہشت گرد فوج کے ہاتھوں قتل عمد نا قابل تحمل ہے اور اس پر بین الاقوامی سطح پر کارروائي کی ضرورت ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .