رای الیوم اخبار کے مطابق، سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے میونخ سیکورٹی اجلاس کے موقع پر کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین کوئی رابطہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاض اور تل ابیب کے مابین براہ راست مذاکرات کا طریقہ اختیار نہیں کیا گیا ہے۔ فیصل بن فرحان نے کہا کہ تل ابیب سے تعلقات کا ربط عرب امن معاہدے اور فلسطینی ملک کی تشکیل سے ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں ایسی حرکتیں کرکے، غاصب اسرائیلی اپنے لئے امن فراہم نہیں کرسکتے بلکہ اس کے نتیجے میں حالات مزید خطرناک ہوجائیں گے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں مستقبل میں سات اکتوبر سے بڑے دھماکہ خیز واقعے کا خوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی تقدیر کا فیصلہ فلسطینیوں کے ہاتھوں میں دیکر ہی، یہ مسئلہ حل ہوگا۔
ادھر سعودی عرب کے سیکورٹی ادارے کے سابق سربراہ ترکی الفیصل نے بھی ریاض اور تل ابیب کے تعلاقات معمول پر لائے جانے کے بارے میں سی این این سے کہا کہ اس مسئلے کا حل ان کے بقول 1967 کے حدود کے تحت فلسطینی ملک کی تشکیل ہے جس کی تل ابیب گزشتہ 23 سال سے مخالفت کرتا آیا ہے۔
ترکی الفیصل نے گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں بھی کہا تھا کہ امریکہ اور مغربی ممالک کے دعووں کے برخلاف، فلسطین میں جنگ سات اکتوبر سے شروع نہیں ہوئی بلکہ یہ حالات 1948 میں اسرائیل نے پیدا کئے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ ایک طویل سلسلہ ہے جو کہ آج تک فلسطینیوں پر حملوں کی شکل میں جاری ہے۔
آپ کا تبصرہ