7 فروری، 2024، 6:27 PM
Journalist ID: 5480
News ID: 85380519
T T
0 Persons

لیبلز

فلسطین کا مسئلہ، عالم اسلام کا پہلا مسئلہ، صدر مملکت

تہران-ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ فلسطین کی حمایت، اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی بنیاد پر ہے اور یہ ان مظلوموں کی حمایت ہے جون اپنے وطن اور گھر کا تحفظ کر رہے ہيں اور اس حمایت کا اعلان بانی انقلاب اسلامی امام خمینی نے 11 فروری 1979 میں کی اتھا جب اسلامی انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہو رہا تھا۔

صدر سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روز اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کے موقع پر غیر ملکی سفراء کی شرکت سے منعقد تقریب میں تقریر کے دوران کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ فلسطین کی حمایت، اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی بنیاد پر ہے اور یہ ان مظلوموں کی حمایت ہے جون اپنے وطن اور گھر کا تحفظ کر رہے ہيں اور اس حمایت کا اعلان بانی انقلاب اسلامی امام خمینی نے 11 فروری 1979 میں کیا تھا اور فرمایا تھا کہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے اور آج 44 برس گزر جانے کے بعد اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کی 45ویں سالگرہ کے موقع پر ہم اعلان کر رہے ہیں کہ فلسطین، عالم اسلام کا پہلا مسئلہ ہے اور آج بھی ہم نہ مغرب نہ مشرق اسلامی جمہوریہ کا نعرہ لگا رہے ہيں۔ انقلاب کا نعرہ، خودمختاری، آزادی اور جمہوری اسلامی ہے اور ہم آج بھی اس پر ڈٹے ہيں۔

صدر نے کہا: فتح فلسطینی قوم کی ہوگی اور صیہونی حکومت شکست کھا چکی ہے کیونکہ اس کا کوئي بھی مقصد پورا نہيں ہو پایا ہے۔

صدر سید ابراہیم رئيسی نے کہا: مغرب اور امریکہ کو فلسطین کے مستقبل کے معاملے میں دخل نہيں دینا چاہیے اور فلسطینی قوم خود اپنے مستقبل کا تعین کرے گي۔

صدر نے مغرب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آپ لوگ تو جمہوریت کی باتیں نہيں کرتے تھکتے تو پھر یہ اجازت دیں کہ ہر فلسطینی کا ایک ووٹ ہو، خواہ وہ مسلمان ہو، عیسائی ہو، یہودی ہو، سب کے پاس ایک ووٹ کا حق ہو۔

فلسطین کا مسئلہ، عالم اسلام کا پہلا مسئلہ، صدر مملکت

صدر ایران نے کہا: ہم انصاف پسندی، خود مختاری کے لئے جد وجہد اور فلسطینی عوام کا دفاع کریں گے۔ موجودہ نیا عالمی نظام غیر منصفانہ ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو فلسطین میں یہ سب کچھ نہيں ہوتا۔ اس لئے نئے عالم نظام پر نظر ثانی ہونی چاہیے اور پوری دنیا میں منصفانہ نظام قائم کیا جانا چاہیے۔

صدر ایران نے کہا: صیہونی حکومت اور اس کی جانب سے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر بے حد افسوس ہوتا ہے اور اس سے زيادہ افسوس امریکہ اور مغرب والوں پر ہوتا ہے جو ان جرائم کی حمایت کرتے ہيں اور سب سے زيادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ عالمی اداروں کی کوئي افادیت نہيں رہ گئی ہے۔

صدر مملکت نے ایٹمی توانائي کے بارے میں کہا کہ ہم نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے قانونی حق کی بنیاد پر پر امن ایٹمی توانائي کا مالک بن سکتا ہے اور رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای کے فتوے کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی حکمت عملی میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئي گنجائش نہيں ہے ۔ جن ملکوں کے پاس خود ایٹمی ہتھیار ہیں وہ ایرانی قوم کو اس کے حق سے محروم رکھنا چاہتے ہيں لیکن وہ جان لیں کہ ہم پر امن ایٹمی توانائي کے اپنے حق پر ڈٹے ہوئے ہيں۔

صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا: ہم مذاکرات کی ميز سے دور نہيں ہوئے ہيں اور نہ ہی وہاں سے ہٹیں گے اور ہم نے ہمیشہ اپنے موقف کو واضح اور شفاف الفاظ میں بیان کیا ہے۔

صدر ایران نے کہا: دھکمیوں اور پابندیوں کے باوجود ہماری قوم بہت بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کر چکی ہے اور ہم نے مختلف شعبوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے اور اس طرح سے ہماری قوم، پابندیوں کو مواقع میں بدلنے میں کامیاب رہی ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .