حسین اکبری نے عراق اور شام پر گزشتہ شب امریکہ کے حملے پر رد عمل میں سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا: گزشتہ شب امریکہ کی دہشت گردانہ جارحیت کا سب سے بڑا مقصد غزہ میں صیہونی حکومت کی شکست کی تلافی اور عراق و شام کی سرحدوں پر سیکوریٹی خلاء پیدا کرنا ہے تاکہ مسلح تکفیری دہشت گردوں کو مضبوط کیا جا سکے۔
انہوں نے لکھا : ایرانی فوجی مبصروں کی چھاونی کو نشانہ بنانے کے دعوؤں کے بر خلاف حقیقت یہ ہے کہ شام کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ مزاحمت اور شام کی قوم کو نقصان پہنچایا جائے جو ہمیشہ مزاحمتی فرنٹ کے ساتھ رہے ہيں۔
رپورٹوں کے مطابق امریکی جنگي طیاروں نے گزشتہ شب مشرقی شام اور مغربی عراق کے البو کمال اور المیادین علاقوں پر حملے کئے جن میں شامی وزارت دفاع کے مطابق کئي فوجی اور عام شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں۔
عراقی حکومت نے بھی ایک بیان جاری کرکے بتایا ہے کہ امریکہ کی اس جارحیت ميں 16 لوگ شہید اور 25 زخمی ہوئے ہیں۔ بیان کے مطابق اس جارحیت میں شہریوں کے رہائشی مکانات اور املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
آپ کا تبصرہ