امریکہ کی جانب سے دنیا بھر میں اپنے شہریوں کے لیے سفری وارننگ جاری کر دی

نیویارک (ارنا) امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو اسرائیل اور فلسطینی حکومتوں کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے مشرق وسطیٰ اور دیگر مقامات پر کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنے شہریوں کے لیے احتیاطی سفری وارننگ جاری کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے "امریکی شہریوں اور مفادات کے خلاف دہشت گردانہ حملوں، مظاہروں یا پرتشدد کارروائیوں کے امکانات" کا حوالہ دیتے ہوئے بیرون ملک اپنے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ زیادہ محتاط رہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں، امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو لبنان کا سفر کرنے کے خلاف ایک انتباہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل اور حزب اللہ یا دیگر مسلح ملیشیا کے درمیان راکٹ، میزائل، اور توپ خانے کی فائرنگ سے متعلق غیر متوقع سیکورٹی صورتحال کی وجہ سے وہ لبنان کا سفر نہ کریں۔

فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے غزہ (جنوبی فلسطین) سے تل ابیب کے خلاف 7 اکتوبر بروز ہفتہ سے "الاقصی طوفان" کے نام سے ایک جامع اور منفرد آپریشن شروع کیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے اپنی ناکامی کی تلافی اور مزاحمتی کارروائیوں کو روکنے کے لیے، غزہ کی پٹی کی تمام گزرگاہوں کو بند کر دیا اور اس علاقے پر بمباری کر رہے ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت نے منگل 17 اکتوبر کی رات غزہ میں المعمدنی (الاحلی) اسپتال پر بمباری کی۔ ان حملوں کے ابتدائی لمحات میں ہی  500 افراد شہید ہوگئے۔

غزہ کے المعمدنی ہسپتال پر بمباری کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے تین روزہ عوامی سوگ کا اعلان کیا اور امریکی صدر جو بائیڈن سے اپنی طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی۔ اردن کے وزیر خارجہ نے بھی اعلان کیا کہ  چار فریقی اجلاس جو بدھ کو اس ملک میں ہونا تھا، منعقد نہیں ہوگا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بتایا کہ اسرائیل میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ 1,300 افراد ہلاک اور 4,200 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں، جبکہ غزہ میں 3 ہزار سے زائد افراد جاں بحق، 12 ہزار 500 سے زائد افراد زخمی اور سینکڑوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

اس موقع پہ مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار تھور وینس لینڈ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ یہ گزشتہ 75 سالوں میں اسرائیل اور فلسطین کے عوام کو درپیش سب سے مشکل لمحات میں سے ایک ہے۔ ہم ایک گہری اور خطرناک کھائی کے کنارے پر ہیں جو اسرائیل فلسطین تنازعہ کے ساتھ ساتھ پورے خطے کواپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ تنازعہ کے پھیلنے کا خطرہ بہت حقیقی اور بہت خطرناک ہے۔ خونریزی کو ختم کرنے اور اس کے اعادہ کو روکنے کا واحد راستہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور سابقہ ​​معاہدوں کے مطابق طویل المدتی سیاسی حل کی راہ ہموار کرنا ہے۔

اسی موقع پر امریکہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں برازیل کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا، جس میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے درمیان دشمنی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ انسانی امداد غزہ کی پٹی میں داخل ہو سکے لیکن اپنے منفی ووٹ کے ساتھ، امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

0 Persons

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .