قالیباف: برکس کے مالیاتی سسٹم  میں ایران کی شمولیت کے ساتھ ہی بینکاری سے متعلق پابندیاں دور ہوجائيں گی

 تہران- ارنا-ایران  کی پارلیمنٹ  مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر نے کہا ہے کہ برکس کے مالیاتی سسٹم  (سوئفٹ) میں رکنیت کے بعد بینکاری سے متعلق پابندیاں جو دنیا سے ہمارے بینکاری روابط میں کمی کا باعث ہیں، تدریجی طور پر دور ہوجائيں گی ۔  

ارنا کے مطابق مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے  جوہانسبرگ میں منعقدہ برکس کے نویں پارلیمانی اجلاس میں شرکت  کے بعد  جنوبی افریقا سے واپسی پر تہران کے مہر آباد ایئر پورٹ پر اپنے اس دورے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ برکس اپنے بانیوں اور نئے اراکین پر مشتمل  ایک بڑا اقتصادی بلاک شمار ہوتا ہے جو زرمبادلہ کی مشترکہ منڈی قائم کرسکتا ہے۔  

قالیباف نے کہا کہ اس دورے اور برکس کے رکن ملکوں کے  نمائندوں اور لیڈروں سے ملاقاتوں میں وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ علاقائي اور عالمی سطح پر معیشت کے فروغ کے لئے بڑے امکانات اور مواقع میسر ہیں اور ہم اس راستے پر چل کر پابندیوں کے دباؤ کو دور کرسکتے ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ 50 ارب ڈالر کی ابتدائي سرمایہ کاری سے ایک نیا ترقیاتی بینک قائم ہوا ہے جو کام کررہا ہے اور 50 سے زائد پروجکٹ پر کام ہورہا ہے جس کے پیش نظر برکس کو ایک طاقتور اقتصادی بلاک شمار کرنا چاہئے۔  

اسلامی جمہوریہ ایران  کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ  برکس کی تاسیس کے بعد کے برسوں میں اقتصادی ڈھانچے کی بنیادیں تیار ہوچکی ہیں، کہا کہ  ایک اہم ترین انفرا اسٹرکچر، بینکاری رابطے کا مالیاتی سسٹم ہے جس کو اصطلاح میں سوئفٹ کہا جاتا ہے، امریکا نے اس مالیاتی سسٹم میں ہمارے اوپر پابندی لگارکھی ہے جس کی وجہ سے  ہمارے بینکوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور دنیا کے  بینکوں کے ساتھ ہمیں رابطے کی سہولت فراہم نہیں ہے۔    

  قالیباف نے بتایا کہ برکس کا اپنا مالیاتی سسٹم شروع ہوچکا ہے جس کی رکنیت ہم نے حاصل کی ہے تاکہ تدریجی طور پر اس شعبے میں ہماری مشکلات دور ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ روس، ہندوستان، چین ، سعودی عرب ، مصر اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک برکس کے رکن ہیں اور اس بات نے بہت اچھی گنجائش پیدا کی ہے اور امید ہے کہ ہماری پارلیمنٹ اور حکومت اس گنجائش سے بین الاقوامی میدان  اور خارجہ پالیسی میں پابندیوں کو غیر موثر بنانے کے لئے استفادہ کرے گی ۔  

  ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر نے کہا کہ بین الاقوامی میدان میں برکس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ سبھی اراکین کی  بات ایک ہے اور سبھی اس بات پر متفق ہیں کہ ان چند ملکوں سے جنہوں نے اقوام متحدہ کو عملی طور پر اپنے اہداف کے حصول  کا وسیلہ بنادیا ہے، ان کی اس روش اور خودسرانہ اقدامات کے مقابلے کی ضرورت ہے اور نئے عالمی نظام میں جو وجود میں آرہا ہے، دوسرے ملکوں کا کردار ہونا چاہئے۔  

 ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے جنوبی افریقا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی دعوت پر ایک پارلیمانی وفد کے ہمراہ 27 اور 28 ستمبر کو  منعقدہ برکس پارلیمانی اجلاس میں شرکت کی۔

 انھوں نے اپنے اس دورے میں جنوبی افریقا، مصر، متحدہ عرب امارات اور نامیبیا کے اسپیکروں سے ملاقات اور باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ بھی خیال کیا۔   

  یاد رہے کہ ایک ماہ قبل  جنوبی افریقا میں منعقدہ برکس سربراہی اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، ایتھوپیا اور ارجنٹینا کی رکنیت کا اعلان کیا گیا جس کی بنیاد پر ایران پہلی جنوری 2024 کو برکس کا رکن بنجائے گا۔

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .