ڈینش پیٹریاٹ تنظیم کے اراکین نے اس مذموم حرکت کے وقت اسلام مخالف نعرے بھی لگائے۔
انہوں نے قرآن مجید کی بے حرمتی ڈنمارک پولیس کے پہرے میں کی اور اپنی اس مذموک حرکت کو سوشل میڈیا پر لائیو نشر بھی کیا۔
ہفتے کے روز کئے جانے والے ایک سروے کے مطابق ڈنمارک کے آدھے سے زیادہ لوگوں کا خیال ہے کہ قرآن مجید کو جلانے جیسے اقدامات پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔
میگافون نام کی ایک تنظیم کی جانب سے ڈنمارک کے ایک ٹی وی چینل کے لئے کئے گئے سروے کے مطابق سروے میں حصہ لینے والے 1 ہزار 8 لوگوں میں سے 51 فیصد لوگ سفارت خانوں کے سامنے قرآن مجید کی بے حرمتی پر پابندی کے حکومتی منصوبے سے اتفاق رکھتے تھے ۔
ڈنمارک کی حکومت نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ سیکوریٹی وجوہات سے وہ مسلمانوں کی مقدس کتاب کو جلانے پر قانونی پابندی عائد کر رہی ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن مجید کی توہین کے خلاف عالمی سطح پر مظاہرے اس حد تک بڑھ گئے ہيں کہ دنیا کے بہت سے علاقوں میں ڈنمارک ایک ایسا ملک سمجھا جانے لگا ہے جہاں دوسرے ملکوں کی ثقافت ، دین اور روایات کی توہین کے لئے سہولت دی جاتی ہے ۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ ڈنمارک میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی توہین کے سلسلے میں کچھ اقدامات اشتعال انگیز رہے ہيں اور اس کے قابل توجہ نتائج برآمد ہو سکتے ہيں اس لئے کوپن ہیگن قرآن مجید کی بے حرمتی اور اسے جلانے کے خلاف قانونی پابندی عائد کر رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ