ارضی سالمیت پر توجہ ضروری، ایٹمی معاہدے کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار امریکہ ، ترجمان وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس

تہران-ارنا- ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے: دوسرے ملکوں کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا احترام بین الاقوامی سطح پر ایک قبول شدہ اور نا ناقابل انکار اصول ہے جس کی بنیاد اقوام متحدہ کا منشور ہے اور یہ تمام فریقوں کےلئے لازم ہے ۔  

        ترجمان وزارت خارجہ نے پیر کے روز صحافیوں کے ساتھ ہفتہ وار ملاقات میں خلیج فارس تعاون کونسل کے حالیہ مشترکہ بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ فطری بات ہے کہ اگر کوئي فریق اس اصول کی مراعات نہ کرے تو ہم بھی فطری رد عمل ظاہر کریں اور یہ واضح سی بات ہےکہ ایران تینوں جزیروں پر اپنی حاکمیت کو ایسا موضوع نہيں سمجھتا جس پر کسی قسم کی بحث و تبادلہ خیال کی گنجائش ہواور نہ ہی اس سلسلے میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت قابل قبول ہے اور ہر طرح کی مداخلت پر سنجیدہ رد عمل ظاہر کیا جائے گا۔

ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے پیر کے روز ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ عمان کا ذکر کرتے ہوئے کہا: عمان  ملکی و علاقائی معاملوں میں ہمارا دوست، برادر اور شریک ملک ہے اور بین الاقوامی امور میں موثر رول پر اب دونوں فریق توجہ دے رہے ہيں اور یہ دورہ  بھی ایران و عمان کے درمیان جاری تعمیری مذاکرات کا تسلسل ہے ۔

        ترجمان وزارت خارجہ نے ایران و امریکہ کے درمیان ایٹمی معاہدے بر بالواسطہ مذاکرات کے سلسلے میں کہا : ایران ، اپنے قومی مفادات کی تکمیل کے لئے سفارتی مواقع کو نہیں گنوائے گا اور ایران نے ، تعمیری معاہدے میں دلچسپی رکھنے والے دوست ملکوں کے اقدامات کا ہمیشہ خیر مقدم کیا ہے اور کرتا رہے گا اور جب تک ایران کے قومی مفادات کی تکمیل، سفارتی طریقوں سے ممکن رہے گی، ایران اسی راہ پر چلتا رہے گا ۔

        انہوں نے مزید کہا: جے سی پی او اے کی موجودہ صورت حال کا ذمہ  دار امریکہ ہے اور تمام فریقوں کی ایٹمی معاہدے میں واپسی کے سلسلے ميں بھی امریکہ کو ہی جوابدہ ہونا  ہوگا۔

        ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: مذاکرات کے راستے اب بھی کھلے ہيں اور کچھ مدت میں تمام مسائل کوسمیٹنا بھی ممکن ہے لیکن اس سلسلے میں عزم کے ساتھ کسی طرح کا  فیصلہ کرنے کی ذمہ داری امریکہ کی ہے۔

        انہوں نے ایم کے او کے سلسلے میں اٹلی کے حالیہ اقدام کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے بر وقت اور سنجیدگی کے ساتھ اقدام کیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایم کے او کے دہشت گردوں کی کسی بھی حکومت کی جانب سے میزبانی کا کوئي جواز نہيں ہے، اس گروہ کے لوگوں کی کسی بھی حکومت کی جانب سے میزبانی، دہشت گردوں کی حمایت ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایرانی قوم کے مفادات کے تحفظ کا دعوی بھی کیا جائے اور ایرانی قوم میں قتل عام کرنے والوں کی یعنی ان لوگوں کی  بھی حمایت کی جائے جن کے ہاتھ 17 ہزار ایرانیوں کے خون سے رنگے ہیں۔

        ترجمان وزارت خارجہ نے اسی طرح کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جو لوگ ایران میں قید ہيں اور انہوں نے غیر قانونی کام کئے ہیں تو ان پر ایرانی قوانین کی بنیاد پر مقدمہ چلایا جاتا ہے۔

        انہوں نے کہا کہ ایران میں جرم کرنے والے قیدیوں کو معاف کرنا کوئي اصول نہيں ہے لیکن ایران نے کئي معاملات میں انسانیت کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیا ہے۔

         ترجمان وزارت خارجہ نے اپنے بیان کے ایک اور حصے میں امریکہ کی جانب سے ایران کے اثاثے کو منجمد کئے جانے کے سلسلے میں کہا: ایرانی قوم کے سرمائے اور دولت پر امریکہ کو ہم دست درازی کی اجازت نہيں دیں گے اور یہ ڈکیتی کا واضح نمونہ ہے۔

        انہوں نے یوکرین جنگ کے بارے میں ایران کے موقف کے بارے میں کہا کہ ایران، بین الاقوامی امن وامان کو نقصان پہنچانے والے اور یوکرین میں جنگ بھڑکانے والے ہر قدم کو کسی بھی فریق کے حق نہيں سمجھتا اور ایران کا ماننا ہے کہ سیاسی عمل کا آغاز، جنگ کے خاتمے کا راستہ ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے علاقے میں  صیونی حکومت کے کچھ اقدامات کے بارے میں بھی کہا: صیہونی حکومت کی سرشت ہی ایسی ہے کہ وہ اسلامی اور علاقائی ملکوں میں بد امنی میں اپنے مفادات دیکھتی ہے۔

        انہوں نے صدر کےحالیہ دورہ افریقہ کا ذکر  کرتے ہوئے کہا: افریقہ کے ساتھ تعلقات میں توسیع، موجودہ حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے اور صدر کا یہ دورہ ایک عشرے کے بعد ہوا ہے۔

        انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ کے دورہ ایران کے بارے میں کہا: یہ دورہ، ایران و پاکستان کے درمیان مشترکہ مفادات اور سرحدوں پر امن وامان کے لئے فوجی و دفاعی تعاون کا تسلسل ہے اور یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے معاہدے پر زور دینے کے لئے تھا ۔

        انہوں نے واضح کیا: ایران و پاکسان کے مضبوط سیاسی عزم کے پیش نظر ہم یہ سمجھتے ہيں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں توسیع کی اچھی راہ پر ہم گامزن ہيں۔

        ترجمان وزارت  خارجہ نے ایران و عراق کے درمیان سیکوریٹی معاہدے اور عراقی فریق کی جانب سے کوتاہی کے بارے میں کہا: جیسا کہ عراق کی حکومت نے حالیہ دنوں میں اعلان کیا ہے،  اس نے ایران کی سرحدوں پر سیکوریٹی کے لئے شمالی علاقے کے حکام کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایران، فریقین کے درمیان ہوئے معاہدوں پر عمل در آمد کی سمت اٹھائے گئے ہر قدم کا خیر مقدم کرتا ہے اور اسے توقع ہے کہ وہ لوگ بھی معاہدے پر عمل کریں گے اور معینہ مدت میں سیکوریٹی معاہدے پر عمل در آمد شروع ہو جائے گا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لنک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu   

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .