صدر سید ابراہیم رئيسی نے کہا: افریقہ سے تعلقات، ایشیا اور دنیا کے دیگر علاقوں سے تعلقات کی طرح اہم ہے اور مواقع سے بھرے اس علاقے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
صدر جمہوریہ نے کینیا، یوگینڈا اور زیمبابوے کے دورے سے جمعہ کی صبح تہران واپسی کے بعد کہا کہ افریقہ بر اعظم کے لوگ، اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلقات اور اسلامی انقلاب و رہبر انقلاب سے لگاؤ رکھتے ہيں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ استعمار کی مخالفت، حق طلبی جیسی انقلاب اسلامی کی خوبیوں کی وجہ سے، ایران کے اسلامی انقلاب کے دلدادہ ہوئے ہيں۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ افریقی ملکوں کے ساتھ تعلقات مستحکم کئے جانے چاہیے۔
انہوں نے اپنے اس دورے کا مقصد افریقہ بر اعظم میں ایران کی موجودگی کو بڑھانا اور اس کے قدم کو مضبوط کرنا بتایا اور کہا : افریقی ملکوں میں قدرتی ذخائر اور معدنیات بہت زیادہ ہیں ان لئے وہاں بہت سی گنجائشیں اور مواقع ہيں۔
انہوں نے کہا: افریقی ملکوں کے دورے کا دوسرا مقصد، معاشی و تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنا تھا۔ ایران کی نالج بیسڈ کمپنیوں کے لئے اپنی مصنوعات کو برآمد کرنا، اس دورے کی وجہ سے ممکن ہو گيا۔ آج ہمارے ملک کے لئے یہ فخر کی بات ہے کہ ہم نالج بیسڈ مصنوعات بناتے ہیں اور ان کے لئے اچھے بازار بھی ہیں۔ افریقہ، ایران کی نالج بیسڈ مصنوعات کا خواہاں ہے۔
صدر مملکت نے خام مواد کی فراہمی کو بھی اپنے اس دورے کا ایک مقصد قرار دیا اور کہا: اس دورے میں، ملک سے باہر زراعت کے موضوع پر غور کیا گیا۔ افریقہ میں بنیادی چیزوں کی پیداوار کے لئے اچھی زمینیں ہیں۔ ان ملکوں کے ساتھ لین دین کا منصوبہ تیار کر لیا گيا ہے اور ایران، پیٹروکیمیکل مصنوعات کے بدلے، ضرورت کی بنیادی چیزيں حاصل کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایران میں سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں ترقی کے تعارف کے لئے تینوں ملکوں میں دفتر کھول دیئے گئے ہيں۔
صدر ایران نے اس دورے میں عوام سے رابطے کے سلسلے ميں کہا: تینوں ملکوں میں عوام اور دانشور طبقے سے ملاقات کی اور تاجروں کے ساتھ نشستوں کا انعقاد کیا جن کے دوران تاجروں نے ایران اور افریقہ کے بازاروں میں سرگرمی پر آمادگی ظاہر کی اور طے ہوا ہے کہ اس راہ میں پیش آنے والے ممکنہ مسائل کو حل کیا جائے۔
صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ان ملکوں کے ساتھ باہمی تعاون و تعلقات میں استحکام، علاقائی و بین الاقوامی تعاون پر منتج ہوگا کہا: یک طرفہ پالیسیوں، انسانی حقوق، گھرانوں کے تحفظ، اخلاقی انحرافات سے مقابلہ اور منظم جرائم کے سد باب جیسے موضوعات میں ان ملکوں کے ساتھ ہمارے مشترکہ موقف ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے، اب تک ان ملکوں کے ساتھ تعلقات کو ناکافی قرار دیا اور زور دیا: کینیا مشرقی افریقہ کا دروازہ ہے اور اس ملک سے تعلقات سے بہت سے ملکوں سے تعلقات مضبوط ہوں گے۔ تینوں ملکوں میں سے ہر ایک کی اپنی پوزیشن ہے جو ایران کے لئے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ ماننا ہے کہ دنیا، صرف مغرب تک محدود نہیں ہے اور ایران تمام ملکوں کے ساتھ تعلقات کا عزم رکھتا ہے کہ جن میں امریکہ و ایشیا بر اعظم ہیں اسی طرح افریقہ بر اعظم بھی اہم ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہمی رئیسی نے افریقہ کے تین ملکوں، کینیا، یوگینڈا اور زیمبابوے کا دورہ کیا جس کے دوران ان ملکوں کے ساتھ تعاون کے 21 معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔
آپ کا تبصرہ