یہ مقدمہ تہران کورٹ آف جسٹس کی 55 ویں برانچ کے جج حسین زادہ کے سامنے آیا، کیونکہ تقریباً تین ہزار ایرانی شہریوں نے امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور اس قتل سے ہونے والے مادی، روحانی اور تعزیری نقصان کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
جج حسین زادہ نے کہا کہ عدالتی اجلاس میں ملک کے مختلف صوبوں سے موصول ہونے والے قانونی مقدمات کی 114 کلاسیں شامل ہیں، اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائک پمپیو اس کیس میں مدعا علیہان میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ نے بار بار عدالتی استثنیٰ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور ملک کے سرکاری حکام کے خلاف مقدمات دائر کیے ہیں۔
تہران کورٹ آف جسٹس کی 55ویں شاخ کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ عدالت کو ایک قانون کے تحت مقدمہ نمٹانے کا اختیار دیا گیا ہے جس میں امریکہ کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف تیز رفتار کارروائیوں پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق، عدلیہ کو ایسی حکومت کے اقدامات سے نمٹنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جس نے ایران کے ایک اعلیٰ فوجی کمانڈر کو شہید کیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی ڈروں نے 3 جنوری 2020 کو بغداد کے ہوائی اڈے میں شہید سلیمانی اور ابومہدی المہندس کو نشانہ بناکر شہید کردیا، یہ حملہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے کیا گیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ