منشیات کی زیادہ تر مالی لین دین یورپی بینکوں اور ایکسچینجز میں ہوتی ہے

تہران۔ ارنا- ایرانی تنظیم برائے انسداد منشیات کے نائب سربراہ برائے بین الاقوامی امور نے منشیات کی اسمگلنگ اور پیداوار کی روک تھام کے سلسلے میں ایران اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے جاری رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے کچھ شعبوں میں تعاون کیا، اور ہماری آخری کوشش یہ ہے کہ وہ ملک کی سرحدوں میں منشیات کے داخلے کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

محمد مسعود زاہدیان نے ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد سے طے شدہ اصولوں کے ذریعے جن مسائل پر عمل کیا ہے ان میں سے ایک مسئلہ منشیات کا مقابلہ کرنا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحدوں تک ان منشیات کی منتقلی کو روکنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش یہ ہے کہ طالبان، افغانستان میں منشیات کی کاشت پر قابو پانے اور اسے ختم کرنے اور ملک کی سرحدوں میں منشیات کے داخلے کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت پیدا کرنے کے قابل ہو۔

زاہدیان کے مطابق اب تک افغان فریق کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں اور مذاکرات جاری ہیں اور ہمیں امید ہے کہ اس کے نتائج کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے منشیات کے شعبے میں بین الاقوامی اداروں کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں مغربی ممالک کی 20 سالہ کارکردگی کا پیداوار میں اضافے کے سوا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور ان ممالک کو اپنی کارکردگی کا ذمہ دار ہونا ہوگا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .