اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نےآج بروز اتوار ایران کے بارے میں جرمن چانسلر کے حالیہ موقف کو مداخلت پسندانہ، اشتعال انگیز اور غیر سفارتی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے انسانی حقوق کے کچھ دعویداروں نے صدام کی حکومت کی اندھی اور غیر انسانی حمایت کے دوران ایران کے باوقار اور مزاحمتی عوام کے خلاف اپنے سیاہ ریکارڈ کو فراموش کر دیا اور جوہرے معاہدے سے امریکہ کے انخلاء کے بعد بھی ایران پر ظالمانہ پابندیاں عائد کیں۔
ناصر کنعانی نے مزید کہا کہ دہشت گردانہ کارروائیوں اور حال ہی میں حضرت شاہ چراغ کے مقدس مزار پرتکفیری گروہ داعش کے دہشت گردانہ حملے کے خلاف انسانی حقوق کے دعویداروں کی ڈرامائی خاموشی نےانسانی حقوق کو ان کیلئے سیاسی کھیل بنا دیا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں بشمول انسانی وقار، بیگانہ طاقت کا مقابلہ کرنے اور مظلوموں کا دفاع اسلامی جمہوریہ ایران کی ہمیشہ سے ذمہ دارانہ پالیسی رہی ہے، جبکہ جرمنی نہ فقط اس سے پہلو تہی کر رہا ہے بلکہ ایران کے خلاف سرگرم دہشت گردوں اور علیحدگی پسند گروہوں کو پناہ دئے ہوئے ہے، ساتھ ہی ساتھ طفل کش صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف دوغلی پالیسی اپنائے ہوئے اور خود کو انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر پیش کرتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ تاریخی تعلقات کی تباہی سے طویل مدتی نتائج بر آمد ہوتے ہیں اور جرمن حکام سے اسلامی جمہوریہ ایران کے انسانی حقوق کے مطالبات کی ایک طویل فہرست ہے، اس لیے جرمنی کو چاہئیے کہ وہ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے ہوش کے ناخن لے اور تعلقات کو مزید الجھانے سے روکے، اس لئے کہ باہمی احترام اور باہمی مفادات ہی پائیدار تعاون کا واحد راستہ ہے۔
آپ کا تبصرہ