یہ بات سید ابراہیم رئیسی نےگزشتہ رات نیویارک میں آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پاشینیان سے ملاقات کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مشترکہ اور بین الاقوامی سرحدوں کی حفاظت اور ملکوں کی خود مختاری کے احترام اور خطے میں سیاسی جغرافیہ میں کسی قسم کی تبدیلی کے روکنے پر زور دیا۔
انہوں نے بات چیت اور گفتگو کو جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان مسائل کا حل قرار دیتے ہوئے مزید کہاکہ جیسا کہ ہم نے شنگھائی سربراہی اجلاس میں کہا یہ خطہ کسی نئی جنگ کو برداشت نہیں کرسکتا ہے۔
صدر رئیسی نے ایران اور آرمینیا کی مشترکہ سرحدوں کو تاریخی سرحدیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اہم اور اسٹریٹیجک سرحدوں کی حفاظت کے لیے سیاسی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
اس ملاقات میں آرمینیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اپنی تمام سرحدوں اور علاقوں کی حفاظت کرتے ہیں اور ایران اور آرمینیا کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی کسی بھی سازش کے خلاف مقابلہ کریں گے۔
پاشینیان نے آرمینیا کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کی حمایت کیلیے ایران کے واضح موقف کو بھی سراہا۔
ایرانی صدر پیر کی رات ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں میں اقوام متحدہ کی 77ویں جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک پہنچ گئے جب تک انہوں نے فرانس، سوئس، بولیویا اور فن لینڈ کے بعض ہم منصبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان ، لبنان، عراق، جاپان اور عراق کے وزرائے اعظم اور یورپین کونسل کے سربراہ سے ملاقات کی ہے۔
واضح رہے کہ اس دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبد اللہیان، سنیئر مذاکرات کار علی باقری کنی، صدارتی دفتر کے سربراہ غلام حسین اسماعیلی، صدر کے معاون برائے سیاسی امور محمد جمشیدی اور پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ وحید جلال زادہ صدر رئیسی کی ہمراہی کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ