پابندیاں اٹھانے کے آخری مراحل میں ہیں: امیرعبداللہیان

تہران، ارنا – ایرانی وزیر خارجہ نے یہ کہا ہے کہ ہم نے اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد پابندیوں کو منسوخ کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں اور ہم آخری مراحل سے گزر رہے ہیں، اگر امریکی فریق حقیقت پسندی سے کام لے تو ہمارے خیال میں یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے جمعہ کے روز زنجبار کے صدر حسین علی موینی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نئی حکومت میں ایران کے خلاف پابندیاں اٹھانے کے لیے بھرپور کوششیں کیں اور کام کے آخری مراحل سے گزر رہے ہیں، اگر واشنگٹن حقیقت پسندانہ موقف اختیار کرے جوہری معاہدے کے حصول کے لیے کسی حل تک پہنچ سکتے ہیں۔

امیر عبداللہیان نے پابندیوں کے دوران تنزانیہ اور زنجبار کے درمیان تعاون اور بات چیت کو سراہتے ہوئے زنجبار کے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو صدر مملکت کا پرتپاک سلام اور باضابطہ دعوت نامہ پیش کرتا ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کو ہائی ٹیک، طب اور علم جیسے شعبوں میں پانچویں پوزیشن حاصل ہے، ہم آپ کی مدد کرنے اور ان ٹیکنالوجیز کو منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کی ہے کہ افریقہ کے ساتھ تعاملات میں اضافہ کریں گے۔

انہوں نے طب، زراعت، طبی تعلیم اور ماہی گیری کے شعبوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس بجلی کی پیداوار اور شمسی توانائی کے استعمال کے میدان میں اعلیٰ ٹیکنالوجی موجود ہے۔

انہوں نے تیل اور گیس کے ذخائر کے لحاظ سے دنیا میں ایران کے پہلے مقام کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہم تیل اور گیس نکالنے کے میدان میں زنجبار کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

زنجبار کے صدر حسینی موینی نے صدر رئیسی کو دورہ ایران کی دعوت دینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری ایک ایسا موضوع ہے جو ہماری دلچسپی کا حامل ہے اور سمندری اور ماہی گیری کی صنعتوں میں صلاحیتیں ہمارے پاس بہت ہیں، تیل اور گیس نکالنے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی پارکس کے قیام، زراعت، تعلیم، ڈیم کی تعمیر، سڑکوں کی تعمیر وغیرہ کے حوالے سے ہم تیار ہیں۔

زنجبار کے صدر نے وزارت دفاع کے طور پر اپنے دور میں ایران کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ ایران کی دفاعی صنعت بہت ترقی یافتہ ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu    

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .