ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیر عبداللہیان" نے جمعرات کو اپنے انسٹاگرام پیچ میں شئیر کیے گئے ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ 8 اگست 1998، افغانستان کے شہر مزار شریف میں واقع ایرانی مشن کیخلاف بزدلانہ حملے میں 8 ایرانی سفارتکاروں اور ایک صحافی کی شہادت کی برسی ہے اور اس دن کو ایرانی کلینڈر میں صحافی کے دن کا نام رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اسی دن کو اس وجہ سے اہم سمجھتا ہوں کہ اگر صحافی اور ان کی دن رات کی کاوشیں، واقعات کی عکاسی نہ کریں تو حکومت کے سفارت کاروں اور عہدیداروں کی سرگرمیاں ایک طرح سے بانجھ ہی رہیں گی۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ یہ صحافی ہیں جنہوں نے بین الاقوامی اور اندورنی میدانوں میں دشمن کی سازشوں اور نفسیاتی حملوں کو ہٹائیں گے اور وہ حقایق پر روشنی ڈالنے کے علمبردار ہیں۔
انہوں نے مزار شریف کے حملے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اس دن پر صحافیوں کو مبارکباد دی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کے علاوہ، مجھے اور وزارت خارجہ میں میرے ساتھیوں کو افغانستان کے شہر مزار شریف میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت کاروں اور صحافیوں کی شہادت کی 24ویں برسی کی تقریب کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا اور ان معزز خاندانوں کی میزبانی کی۔
انہوں نے ان خاندانوں کی 24 سالوں کے دوران مزاحمت اور صبر کو سراہتے ہوئے جنہوں نے مثالی وقار کے ساتھ، افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس الماک حادثے کے مختلف جہتوں کو واضح کرنے سمیت اس میں ملوثین کی شناخت کرے؛ انہوں نے اس حوالے سے افغان حکومت کی ذمہ داری پر زور دیا۔
امیر عبداللہیان نے شہداء کے لواحقین کو یقین دلایا کہ اس المناک واقعے کے مختلف پہلوؤں کی پیروی کرنا ملکی سفارت کاری کی ذمہ داری ہے۔
ایرانی وزی خارجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال افغانستان کی نگراں حکومت کے حکام کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں یہ مسئلہ ہمیشہ واضح طور پر سامنے آیا ہے اور اس واقعے کے جہت اور ان کی ذمہ داری کی وضاحت ایک سنجیدہ مطالبہ کے طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکمران جماعت کے قائم مقام وزیر خارجہ "ملامتقی" نے دو ملاقاتوں میں مجھے کہا کہ "ہم اس جرم کی مذمت کرتے ہیں اور ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے"۔ امیر عبداللہیان نے کہا کہ میں نے اس بات پر زو ردیا کہ ہماری توقع یہ ہے کہ اس تاریخی جرم میں ملوثین کی شناخت کی جائے اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ تہران منعقدہ اس تقریب کے ساتھ ساتھ میں ایرانی وزیر توانائی نے کابل کے دورے میں دریائے ہیرمند سے ایرانی پانی کے حقوق کی فراہمی کے مذاکرات میں حصہ لیا ہے؛ یہ ایران کے عوام بالخصوص سیستان و بلوچستان کے محنتی عوام کے مطالبات اور حقوق کے حصول میں سفارتی نظام کی کوششوں کی سنجیدگی اور کی نشاندہی کرتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ