یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ایرانی وریر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پیر کے روز اپنے ترک ہم منصب 'چاووش اوغلو' کی دعوت پر ایک وفد کی قیادت میں ترکی کا دورہ کیا۔
انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ ملاقات کر کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقومای مسائل پر تبادلہ خیالہ کیا۔
انہوں نے ایرانی صدر کے سلام کو پیش کرتے ہوئے تہران میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی اعلی کونسل کے اجلاس اور دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اقتصادی تعاون کمیشن کے اجلاس کے انعقاد کے لیے ترکی کے صدر کو ملک کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ترکی کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے تیاری کا اعلان کیا۔
انہوں نے پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئےایک اچھے، پائیدارمعاہدے کے حصول کے لیے ایران کی سنجیدگی پر زور دیا اور کہا کہ امریکی فریق کی حقیقت پسندی کی صورت میں ایک معاہدے تک پہنچنے کا امکان بھی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے سیاسی حل کو شامی بحران کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کسی بھی فوجی اقدام سے گزیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے فلسطینی کاز سے ایران کی حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ارد گرد ممالک میں جعلی صیہونی حکومت کی موجودگی خطے میں بدامنی، تخریب کاری کا باعث ہے
اس موقع میں رجب طیب اردوغان نے موجودہ ایرانی حکومت میں ہمسائیگی کی پالیسی اور پڑوسی ممالک ساتھ تعلقات کے فروغ کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے مزید فروغ پر زور دیا۔
ترک صدر نے جوہری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے اس امید ظاہر کی کہ یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔
امیر عبداللہیان نے اس ملاقات سےپہلے اپنےترک ہم منصب کے ساتھ ملاقات کی اور دونوں فریقین نے ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی۔
انقرہ کے دورے مکمل کرنے کے بعد، امیر عبداللہیان کیسپین سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ترکمانستان جائیں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ