یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے ہفتہ کے روز تہران کے دورے پر آئے ہوئے جوزپ بورل کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کی یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ سے ایرانی مطالبات کے حوالے سے گہری اور تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور ایران آنے والے دنوں میں ویانا مذاکرات کا از سر نو آغاز کرنے پر تیار ہے اس سلسلے میں عوام کے اقتصادی مفادات کا حصول حکومت کے لئے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے اس کانفرنس کے آغاز میں یورپی یونین کےاعلی نمائندے جوزپ بورل کے دورہ ایران پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم آج ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جامع تعاون پر طویل لیکن مثبت بات چیت کی۔
امیر عبداللہیان نے بتایا کہ ہم اپنی خارجہ پالیسی میں دنیا کے ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات کے خواہاں ہیں۔ یورپی براعظم ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ اور اس براعظم کے ممالک کے ساتھ تعلقات کا فروغ ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہ کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خاص طور پر تجارتی تعلقات کی سطح اسلامی جمہوریہ ایران اور ہر یورپی ملک کے درمیان موجودہ صلاحیتوں کے مطابق نہیں ہے، اور ہمیں امید ہے کہ ان یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت اور مسٹر بورل کے ساتھ مذاکرات کے بعد ان تعلقات کے فروغ کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بورل کے ساتھ پابندیوں کے خاتمے سے متعلق ایران اور دوسرے فریقوں کے درمیان مذاکرات کے بارے میں بات چیت کی اور اس سے پہلے ایک ٹیلی فونک رابطے میں جوزپ بورل نے مجھ سے پوچھا کہ ہم بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد سے پیش آنے والے تعطل سے کیسے باہر نکل سکتے ہیں اور کام کو جاری رکھیں؟
انہوں نے کہا کہ میں نے بورل سے کہا کہ ایران ہمیشہ سفارت کاری سے باوقار اور نتیجہ خیز مذاکرات کا خیرمقدم کرتا ہے اسی لیے میں نے بورل کو تہران کا دورہ کرنے کی دعوت دی تا کہ وہ یورپی یونین کے رابطہ کار کی حیثیت سے ایک بار پھر مشترکہ مذاکراتی ٹیموں کی موجودگی میں اس مسئلے کے تمام پہلوؤں کو قریب سے دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس گفتگو کے بعد، آج ہم تہران میں مسٹر بورل، مسٹر مورا اور ان کے معاونین کی ٹیم کی میزبانی کر رہے ہیں۔ ہم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مطالبات پر تفصیلی بات چیت کی اور ہم آنے والے دنوں میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے لیے جو چیز اہم ہے وہ 2015 میں طے پانے والے معاہدے سے ایران کا مکمل اقتصادی فائدہ ہے اور اس کے سوا کچھ رئیسی کی حکومت کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے دنوں کے مذاکرات کے دوران موجود مسائل اور اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کریں گے اور ہمین امید ہے کہ امریکی فریق اس بار معاہدے کے آخری نقطہ تک پہنچنے کیلیے حقیقت پسندانہ اور منصفانہ رویہ اپنائے گا۔
امیر عبداللہیان نے ہم نے یوکرین کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں کہا کہ ایران جنگ کو حل نہیں سمجھتا ہے اور ہمیشہ جنگ کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
حسین امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ یمن کے بارے میں ہم نے اس ملک میں جنگ بندی کے تسلسل، محاصرے کو مکمل طور پر ختم کرنے اور یمنی-یمنی کے سیاسی مذاکرات کی بحالی پر زور دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ شام اور فلسطین ہمارے لیے اہم ہیں اور اس بات پر یقین ہے کہ شام کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کا خاتمہ کیا جانا چاہیے تا کہ شامی عوام خود ایک محفوظ اور پرامن ماحول میں اپنے سیاسی مستقبل کے لیے فیصلہ کر سکیں۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم شامی قوم کے ووٹ کا احترام کرتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے شام کی حکومت اور عوام کی حمایت کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ناجائز اسرائیلی حکومت کے اشتعال انگیز اقدامات خاص طور پر ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے شعبے میں اس رجیم کی تخریب کاری اور دہمکی آمیز اقدامات کو برداشت نہیں کریں گے اور اس سلسلے میں ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے توانائی ، دہشت گردی اور منشیات کے خلاف جنگ کا تسلسل، اور امیگریشن بشمول افغان پناہ گزینوں کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوزپ بورل نے کہا کہ ویانا مذاکرات کا از سرنو کا آغاز کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا دورہ کرنے کا مقصد جوہری معاہدے کے راستے میں آنے والے تعطل کا خاتمہ کرنااور تناؤ کو کم کرنا ہے۔
جوزپ بورل نے کہا کہ جوہری معاہدے کے تعطل کا خاتمہ میرے لیے اہم ہے اور ہم آنے والے دنوں میں تیزی سے جوہری مذاکرات کو شروع کریں گے اور اس مذاکرات کی بحالی کیلیے تہران اور واشنگٹن کو اس حوالے سے فیصلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے آج کی ملاقات بہت اہم تھی کیونکہ ویانا مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
بورل نے مزید بتایا کہ دنیا استحکام اور سلامتی کا خواہاں ہے اور اگر ہم اس جوہری معاہدے تک پہنچ سکیں تو یہ معاہدہ دنیا کے تمام لوگوں کے لیے ایک محفوظ جگہ بن سکتا ہے اور ایران کے مکمل اقتصادی مفادات کو پورا کر سکتا ہے اور جوہری عدم پھیلاؤ، عالمی امن اور علاقائی استحکام کے بارے میں عالمی برادری کی پریشانیوں کو دور کر سکتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ