ایران کا جرمنی اور بیلجیئم کیجانب سے اسد اللہ اسدی کی غیر قانونی حراست اور ٹرائل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو خط

تہران، ارنا - نائب ایرانی عدلیہ کے سربراہ اور انسانی حقوق کی اعلی کونسل کے سکریٹری نے جرمنی اور بیلجیئم کیجانب سے اسد اللہ اسدی کی غیر قانونی حراست اور ٹرائل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نام سے ایک خط دیا۔

نائب ایرانی عدلیہ کے سربراہ اور انسانی حقوق کی اعلی کونسل کے سکریٹری 'کاظم غریب آبادی' نے جرمنی اور بیلجیئم کیجانب سے اسد اللہ اسدی کی غیر قانونی حراست اور ٹرائل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نام سے ایک خط بھیج دیا۔

ایرانی سفارتکار اسد اللہ اسدی جولائی 2018 کو سیاسی استثنیٰ کے باوجود اپنی رہائش گاہ کے موقع پر جرمنی کے صوبے باویریا میں گرفتار کیا گیا۔

ایک سو ایک دن کی حراست کے بعد اکتوبر 2018 میں کارلسروہے میں جرمن عدالت کی جانب سےغیر قانونی طور پر اسے بیلجیئم منتقل کر دیا گیا۔

انٹورپ کی عدالت نے اس کی منتقلی کے بعد اسدی کوسفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کی 1961ء کنونشن کے برخلاف غیر قانونی طور پر 20 سال قید کی سزا سنائی۔

ہفتہ وار معائنے کے لیے عریانیت، صفائی کا فقدان (بشمول بیت الخلاء)، جسم کی مکمل بندش، آنکھوں پر پٹی کا استعمال، حرارتی آلات کے بغیر اور کافی روشنی اور  مناسب خوراک کے بغیر ایک چھوٹے تنہا سیل میں زندگی کرنا غیر انسانی، ذلت آمیز اور ظالمانہ سلوک کی  واضح مثال ہے۔

قیدیوں کو ضروری نگرانی کے تحت وقفے وقفے سے خاندان اور دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی اجازت ہے لیکن بیلجیم کے جیل حکام نے اسداللہ اسدی کو اپنے بچوں، بھائیوں، بہنوں اور دیگر رشتہ داروں سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

بیلجیئم کی انٹورپ عدالت میں مسٹر اسد اللہ اسدی کی عدالت میں جناب اسد اللہ اسدی کا مقدمہ کسی بھی طرح منصفانہ نہیں ہو سکتا۔کیونکہ منصفانہ ٹرائل قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔ سیاسی استثنیٰ کے حامل سفارتکار کے خلاف مقدمہ چلانا بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔

غریب آبادی نے اس مراسلے میں کہا کہ اقوام متحدہ کی ہائی کشمنر برائے انسانی حقوق سے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان حکومتوں کو جوابدہ ٹھہرانے اور مزید خلاف ورزیوں کے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .