اس بیان میں بلیجم کورٹ میں اسدی کیخلاف حالیہ فیصلے پر شدید احتجاج کیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، جرمنی اور بیلجیم کے ذریعے ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات (1961) کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ان دونوں حکومتوں کے اقدامات کو روایتی بین الاقوامی قانون اور سفارتی طریقہ کار کی واضح خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 4 فروری 2021 کو اینٹورپ کورٹ کے فیصلے سے یہ ظاہر ہوا کہ بیلجیم کی عدلیہ ویانا کنونشن میں شامل فرائض کی پابند نوعیت پر توجہ نہیں دیتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بلجیم اور جرمنی کو بھیجے گئے دو سرکاری نوٹس میں 1961 کے ویانا کنویشن کے مطابق، بطور ایک سفارتکار کے اسدی کے ذاتی تحفظ کیخلاف ورزی کی وجہ سے بلیجم کورٹ کے دائرہ اختیار کو باضابطہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ دو نوٹوں کی دفعات کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران تنازعات کی لازمی تصفیے سے متعلق ویانا کنونشن کے اختیاری پروٹوکول سمیت تمام قانونی میکانزم کو استعمال کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ تیس جون کو بیلجیم کے ایک ایرانی الاصل جوڑے کو اس الزام کے تحت کہ وہ فرانس میں گروہ منافقین کے اجتماع کو حملے کا نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا تھا، گرفتار کر لیا گیا ساتھ ہی آسٹریا میں مقیم ایرانی سفارتکار کو بھی کہ جس کے بارے میں دعوی کیا گیا ہے کہ بیلجیم کے اس ایرانی الاصل جوڑے کے ساتھ اس ایرانی سفارتکار کے رابطے رہے ہیں جرمن حکام نے گرفتار کر لیا اور اسی معاملے میں فرانس میں بھی ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران دہشت گرد گروہ منافقین نے امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی بھرپور حمایت سے مختلف کارروائیاں انجام دے کر تقریبا سترہ ہزار ایرانی شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ